ہومNationalاوقاف کا تحفظ مسلمانوں کی ایمانی ذمہ داری

اوقاف کا تحفظ مسلمانوں کی ایمانی ذمہ داری

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

عدالتی فیصلہ کی روشنی میں لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت : حضرت امیر شریعت

پھلواری شریف، پٹنہ 30 ستمبر(راست) امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ ومغربی بنگال کے اراکین مجلس ارباب حل وعقد کی مورخہ ۲۹؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو زوم ایپ پر ایک اہم میٹنگ سے اظہار خیال کرتے ہوئے امیرشریعت مفکر ملت حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی نے فرمایا کہ سپریم کورٹ نے وقف ایکٹ 25 پر دئے گئے عبوری فیصلے کے ذریعہ ملک کے سارے مسلمانوں کو بے حد بےمایوس اور بے حد بے چین کردیا ہے، اس ایکٹ کو واپس لینے کے لیے ملی قیادت نےایک سو سے زیادہ رٹ پٹیشن داخل کیا تھااور توقع ظاہر کی تھی کہ عدالت مسلمانوں کی فریاد سنجیدگی کے ساتھ سنے گی اور اس کی خطرناکیوں کو محسوس کرتے ہوئےآئینی روح کو سامنے رکھتے ہوئے اس کومنسوخ کرنے کا فیصلہ کرے گی ،اور اس کو حقوق انسانی اور مساوات کے خلاف تصور کر کےمکمل اسٹے لگائے گی،مگر عدالت کے فیصلے سے بڑی مایوسی ہوئی، عدالت نے فیصلہ کے ابتدائی صفحات میں جو اصولی مباحث درج کئے گئے ہیں اس میں منطقی انداز کو پیش نظر رکھا گیا ہےمثلا یہ کہ ایوان بالا و زیریں سے منظور شدہ قوانین دستوری ہوں گے ،اگر یہی بات ہے تو عدالت کا لجیم کے مسئلہ میں پارلیا مینٹ کے قانون کو یکسر بدل دیا، دوسری بات عدالت نے یہ کہا کہ اگر قانون بادی النظر میں انسانی حقوق کے خلاف ہوگا تو غور کیا جائے گا، کیا یہ ایکٹ اور اس کی اکثر شقیں انسانی حقوق کی خلاف نہیں ہیں؟ مثلا وقف کرنے کے لیے پانچ سال تک مسلمان ہونے کی شرط؛ کسی سکھ اور بودھ دھرم کے لئے رکھی گئی ہے، کیا یہ امتیازی سلوک نہیں ہے؟ اس طرح ایکٹ کی ایک سو سےزائدشقیں ایسی ہیں جن سے اوقافی جائیدادیں تباہ ہونے والی ہیں، وقف با ئیوزر کے ذریعہ ہماری غیر رجسٹر وقف اور قبرستان کی اوقافی حیثیت ختم ہو جائے گی، اس ایکٹ نے وقف بورڈ کے حق استحقاق کو بھی سلب کر لیا۔ایسے ناگفتہ حالات میں وقف کی زمینوں کے تحفظ وبقاء کے لئے کیا لائحہ عمل بنایا جائے ۔اس سے قبل مجلس عاملہ ،شوریٰ، علماء دانشوران، قانون دان و قضاۃ سے استصواب رائے کیا گیا ان حضرات کی آراء کو بھی لیا گیا ،تاکہ مستقل لائحہ عمل بناتے وقت اس کو بھی پیش نظر رکھا جائیگا اس میں مسئلہ میں آپ کی رائے بھی آ نی چاہیے ۔امارت شرعیہ بہار ،اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگال کے قائم مقام ناظم مولانا مفتی محمد سہرا ندوی قاسمی نے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نےایکٹ پر جو فیصلے دئے ا سکی واقفیت و نوعیت پر غور کرنے اور مستقبل کے لیے نقشہ کار بنانے پر غور کرنے کے لئے ارباب حل و عقد کی مجلس طلب کی گئی ہے ،اس ایکٹ کے خلاف حضرت امیر شریعت امارت شرعیہ کے رفقاءکرام کے ساتھ اور دیگر ملی تنظیموں کے اشتراک سے مضبوط تحریک چلائی گئی، نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی نے فرمایا کہ قانون وقف کے نقائص سے بہت سے لوگ واقف نہیں ہیں اس لیے حضرت امیر شریعت اس پہلو پر کتابچہ مرتب کرا دیں تاکہ عوامی بیداری لانے میں اس سے مدد مل سکے ،مولانا ابوالکلام شمسی نے کہا کہ حضرت امیر شریعت نے قانون کا جو تجزیاتی نکات پیش کیا ہے وہ بے حد اہم ہیں اوقاف کے اس مسئلے کو ملک کی دوسری تنظیموں کے اشتراک سے حل کیا جائے ،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے اس کو بھی سامنے رکھا جائے ،مولانا ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی نے کہا کہ اس موضوع پر پریس کانفرنس کے انعقاد پر غور ہو ،اور پرامن جمہوری طریقہ سے احتجاج کیا جائے ،اس سلسلے میں مسلم ریٹائرڈ جج اور وکلا ءکی ٹیم بھی تشکیل دی جائے ،جناب آفاق احمد نے کہا کہ ائمہ مساجد مسئلہ کی نزاکت سے ناواقف ہیں انہیں واقف کرایا جائے ،اور ادھر رجسٹریشن کے لیے کاغذات درست کرانے پر بھی توجہ دلائی جائے ،ڈاکٹر فاروق اعظم نے کہ اس موضوع پر ورک شاپ منعقد کیے جائیں جس میں متولیان کو بھی مدعو کیا جائے ،ڈاکٹر ابو الکلام نے کہا کہ کتابچے کی طباعت لازمی طور پر ہونی چاہیے۔حضرت امیر شریعت کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version