غالب اکیڈمی کی ماہانہ شعری نشست میں ڈاکٹر جی آر کنول کا اظہار خیال
نئی دہلی 13 اکتو بر(راست)گزشتہ روز غالب اکیڈمی ،نئی دہلی میں ماہانہ شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت ڈاکٹرجی آر کنول نے کی۔ انہوں نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ شاعری اور سائنس میں شاعری کو ترجیح دی جائے گی جو سائنسدانوں نے کہا وہ پہلے کہا جاچکا ہے۔ سائنسداں ابھی اندھیرے میں بھٹک رہے ہیں۔ان میرشمل جب دہلی آئیں تو انہوں نے خواجہ میر درد کے مزار پر تقریر کی۔ شیکسپئر کے ڈرامے اور سانٹس کا جواب نہیں ہے ہرموضوع پر کہا ہے۔ہر موضوع پر غالب کا شعر بھی موجود ہے۔ پہلے خاندانی شاعر ہوا کرتے تھے۔جگن ناتھ آزاد،عرش ملسیانی،گلزار دہلوی سب خاندانی شاعر تھے۔ پہلے چھوٹی چھوٹی نشستیں ہوا کرتی تھیں اب مشاعرے کوی سملن ہوا کرتے ہیں۔ مشاعروں میں واہ واہ سبحان اللہ کہہ کر داد دی جاتی تھی اب یہ روایت کم ہوگئی ہے۔شاعری نغمگی کا ٹکڑا ہے۔شاعری سب کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس موقع پر اردو اور ہندی کے شعرا نے اپنے اشعار پیش کئے۔اس موقع پر سیماکوشک،ڈاکٹرسنتوش سمپرتی،پروین ویاس، احترام صدیقی،عارف دہلوی، گولڈی گیت کار، فرحین اقبال، گلبہار، ڈاکٹر سلونی چاولہ، ڈاکٹر شہلا احمد، یامین منظر،سید غفران احمد راشد،اشک ساحل وغیرہ نے بھی اپنے اشعار پیش کیے۔نارنگ ساقی، ابو نعمان، کمال الدین، شری کانت کوہلی اور دیگر معزز حضرات نے شرکت کی۔
