ہندوستانی فضائیہ، بحریہ اور فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا مشترکہ دعویٰ
نئی دہلی، 12 مئی (یو این آئی) ہندوستانی مسلح افواج نے آج کہا کہ ان کی لڑائی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف تھی اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں پاکستانی فوج کے اترنے کی وجہ سے ہندوستان کو اس کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانا پڑا، جس کے لئے پاکستان کی فوج خود ذمہ دار ہے ہندوستانی فضائیہ، بحریہ اور فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا، "چاہے وہ ترکی کے ڈرون ہوں یا کہیں سے بھی دیگر ہتھیار کی ٹیکنالوجی ہو... ہمارا دیسی دفاعی نظام، تربیت یافتہ جوان اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپریشن سندور میں ہمارے نقصان نہایت معمولی رہا۔ ہمارے تمام فوجی ادارے، آلات، ہتھیار نظام مکمل طورپر فعال ہیں ، ضرورت پڑنے پرہم اگلے مشن کے لیے تیار ہیں۔"ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ پاکستانی افواج نے طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور یو اے وی سے ہندستان پر زبردست حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہمارا تہہ در تہہ مضبوط اور جدید دیسی دفاعی نظام ان کے سامنے ناقابل تسخیر ثابت ہوا۔ایئر مارشل بھارتی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ "ہماری لڑائی دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف تھی، پاک فوج کے خلاف نہیں، یہ بدقسمتی ہے کہ پاک فوج نے دہشت گردوں کی حمایت میں اس لڑائی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس لیے اس لڑائی میں پاکستان کو جو بھی نقصان ہوا، وہ خود اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔" دہشت گردوں کے رویے میں تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں دہشت گرد مذہبی مقامات اور یاتراوں کو نشانہ بنانے لگے ہیں اور پہلگام میں ان کا پاپ کا گھڑا بھر گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے آپریشن سندور کے دوران استعمال کیا گیاچینی ساختہ اسلحہ ناکام ثابت ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فضائی دفاعی نظام کو سیاق و سباق میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے دس برسوں میں حکومت کی طرف سے مسلح افواج کو جو بجٹی امداد ملی ہے اس نے ملک کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط اور جدید بنانے میں ہماری بہت مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں تینوں افواج، بارڈر سیکیورٹی فورس اور سرکاری اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی رہی۔
پاکستان کے خلاف جنگ ہماری ’ چوائس ‘ نہیں ہے: اجیت ڈوبھال
چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ فون پر بات چیت میں، قومی سلامتی کے مشیر ڈو بھال نے زور دیا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملہ، جس میں ہندوستانی اہلکاروں میں شدید جانی نقصان ہوا، انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی ضرورت تھی، جبکہ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ “جنگ ہندوستان کی پسند نہیں تھی”۔دریں اثنا، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایشیا میں امن اور استحکام مشکل سے جیتا ہے اور اس کی قدر کی جانی چاہیے۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان پر زور دیا جو دونوں چین کے پڑوسی ہیں – پرسکون رہیں، کشیدگی سے گریز کریں، اور بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو حل کریں۔ڈو بھال نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں ہندوستانی اہلکاروں میں شدید جانی نقصان ہوا ہے اور ہندوستان کو انسداد دہشت گردی کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جنگ ہندوستان کی ’ چوائس‘ نہیں ہے اور یہ کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہندوستان اور پاکستان جنگ بندی کے لئے پرعزم ہیں اور جلد از جلد علاقائی امن اور استحکام کی بحالی کے منتظر ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ چین نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔”وانگ یی نے کہا کہ چین پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ موجودہ بین الاقوامی صورتحال ہنگامہ خیز اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ ایشیائی خطے میں امن اور استحکام مشکل سے حاصل کیا گیا ہے اور اس کی قدر کی جانی چاہیے۔ ہندوستان اور پاکستان ایسے پڑوسی ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا، اور دونوں ہی چین کے پڑوسی ہیں۔بیان میں ہندوستان اور پاکستان دونوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کریں۔”چین آپ کے اس بیان کی تعریف کرتا ہے کہ جنگ ہندوستان کا انتخاب نہیں ہے، اور پوری امید ہے کہ ہندوستان اور پاکستان پرسکون اور پرامن رہیں گے، بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو صحیح طریقے سے نمٹائیں گے، اور حالات کو مزید خراب کرنے سے گریز کریں گے۔ چین ہندوستان اور پاکستان کی مشاورت کے ذریعے ایک جامع اور دیرپا جنگ بندی کے حصول کی حمایت اور توقع رکھتا ہے۔
