بیلجیئم کی عدالت نے مفرور میہول چوکسی کو ہندوستان کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی
نئی دہلی، 22 اکتوبر (یو این آئی) بیلجیئم کے انٹورپ کی ایک عدالت نے مفرور تاجر میہول چوکسی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اس کی ہندوستان حوالگی کے قیصلے کو برقرار رکھا ہے۔غور طلب ہے کہ ہیرا تاجر چوکسی پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کے 13,000 کروڑ روپے کے فراڈ کیس میں کلیدی ملزم ہے۔مقدمہ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے پایا کہ حوالگی کے لیے تمام قانونی شرائط پوری کی گئی ہیں۔ عدالت نے 2018 اور 2021 کے ہندوستانی وارنٹ گرفتاری کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے مسٹر چوکسی کو ہندوستانی حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی اجازت دی۔مسٹر چوکسی نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہندوستان میں ان کی جان اور آزادی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ سیاسی ظلم و ستم کا شکار ہیں اور انہیں منصفانہ ٹرائل نہیں ملے گا۔ اس نے اپنی خراب صحت کا بھی حوالہ دیا۔عدالت نے مسٹر چوکسی کے دلائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس کی عرضی کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ ہندوستان میں غیر انسانی سلوک یا انصاف نہ ملنے کا حقیقی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔اس قانونی لڑائی میں مسٹر چوکسی نے شہریت کے معاملے کو بھی بنیاد بنایا۔ اس کے وکلاء نے عدالت میں یہ دلیل دی کہ واپسی (ایکسٹراڈیشن) کی درخواست ہی غلط ہے کیونکہ ہندوستانی حکام نے عدالت کو یہ مکمل اطلاع نہیں دی تھی کہ چوکسی نے اینٹیگوا اور باربوڈا کی شہریت حاصل کر رکھی ہے۔تاہم عدالت نے اس دلیل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیلجیئم سے واپسی کے معاملے میں صرف یہ بات اہم ہے کہ چوکسی بیلجیئم کا شہری نہیں ہے۔ اس بنیاد پر بیلجیئم کے قانون کے تحت اسے غیر ملکی قرار دیا جاتا ہے۔عدالت کے فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چوکسی کی ہندوستانی یا اینٹیگوا کی شہریت غیر متعلقہ ہے اور چونکہ تمام قانونی تقاضے پورے ہو چکے ہیں، اس لیے اسے ہندوستان کو حوالگی (ایکسٹراڈیشن) ممکن ہے۔قابلِ ذکر ہے کہ چوکسی اور اس کا بھتیجا نیرَو مودی ہندوستان کے سب سے بڑے بینکنگ گھوٹالوں میں سے ایک کے مرکزی ملزم ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے فرضی قرض کی ضمانتیں استعمال کرتے ہوئے پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) سے دھوکہ دہی کی۔جب یہ معاملہ سامنے آیا تو دونوں 2018 میں ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ نیرَو مودی برطانیہ کی جیل میں واپسی کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہا ہے، جبکہ چوکسی نے اینٹیگوا اور باربوڈا کی شہریت حاصل کر لی تھی۔اس اپیل کے مسترد ہونے کے بعد بیلجیئم میں چوکسی کے پاس ملک کی سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا آخری قانونی اختیار باقی ہے۔ اگر وہ بھی ناکام ہو جاتا ہے تو بیلجیئم حکومت کے لیے اسے ہندوستان کے حوالے کرنے کا راستہ صاف ہو جائے گا، جس کے بعد اس کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہو گی۔یہ فیصلہ ان ہندوستانی ایجنسیوں کے لیے ایک بڑی فتح ہے، جو چوکسی کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حوالگی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس سے انہیں چوکسی کو بیلجیم سے ہندوستان واپس لانے کی طویل قانونی جدوجہد کا خاتمہ ہو جائے گا۔
