پھلواری شریف، 7 اکتوبر 2025 (راست)آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیراہتمام منعقد تقریب میں مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی، صدر آل انڈیا ملی کونسل کی گراں قدر تصنیف ’’حیاتِ مولانا بشارت کریم ؒ‘‘ کی شاندار اجراعمل میں آیا۔ اس موقع پر شرکا نے حضرت مولانا بشارت کریمؒ کی علمی، فکری، روحانی اور اصلاحی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذات میں جامعُ الصفات عالمِ ربانی، صوفی باصفا اور ملتِ اسلامیہ کے سچے رہنما تھے۔ صدرِ مجلس مفکرِ ملت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی (کارگزار صدر، آل انڈیا ملی کونسل) نے صدارت فرمائی، جب کہ مولانا محمد عاصم بھارتی اور جناب غلام رسول قریشی نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نعتیہ کلام پیش کیا۔ مختلف علمی و سماجی شخصیات نے حضرت مولانا بشارت کریم گڑھلویؒ کے کارناموں کو سراہتے ہوئے ان کی دینی و روحانی خدمات کو ناقابلِ فراموش قرار دیا۔مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی، صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے اپنے ابتدائی خطاب میں فرمایا کہ:’’حضرت مولانا بشارت کریمؒ اُن بلند پایہ علما و صوفیا میں سے تھے جنہوں نے علم و عرفان کی روشنی سے دلوں کو منور کیا اور اپنی خاموش مگر مؤثر خدمات سے ملت کے فکری و روحانی سفر کو نئی جہت عطا کی۔ وہ نہ صرف عالمِ دین بلکہ ملت کے فکری معمار، روحانی رہنما اور عملی زندگی میں تقویٰ و اخلاص کی علامت تھے‘‘۔سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ مولانا ڈاکٹر ابوالکلام شمسی قاسمی، نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کہا کہ:’’مولانا بشارت کریمؒ کی علمی بصیرت، فکری گہرائی اور روحانی جامعیت نے انہیں اپنے عہد کی ممتاز شخصیات میں شامل کیا۔ وہ علماے دیوبند کے علمی و روحانی تسلسل کے روشن چراغ تھے، جنہوں نے کرامت کے بجائے علم و تقویٰ کو اپنی شناخت بنایا‘‘جناب امتیاز احمد کریمی، سابق چیئرمین بی پی ایس سی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ’’مولانا بشارت کریمؒ ایک عظیم مصلح، بلند پایہ صوفی اور قوم و ملت کے مخلص خادم تھے۔ انہوں نے ہمیشہ خاموشی کے ساتھ کام کیا، مگر ان کے اثرات ملت کی اجتماعی زندگی میں نمایاں طور پر محسوس کیے گئے‘‘۔انہوں نے مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی کی تصنیف کو ایک قابلِ قدر علمی خدمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب ہمارے اسلاف کی فکری و روحانی میراث کو زندہ رکھنے کی ایک بامعنی کوشش ہے۔ کارگزار صدر آل انڈیا ملی کونسل مفکرِ ملت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ:’’حضرت مولانا بشارت کریمؒ جیسے علما و صوفیا ہماری علمی و روحانی تاریخ کے وہ روشن ابواب ہیں جن سے دین، اخلاص اور خدمتِ خلق کے حقیقی معانی سیکھنے کو ملتے ہیں‘‘۔تقریب میں شریک دیگر معززین میں پروفیسر سید علی احمد فردوسی، انجینئر حسین صاحب، مولانا محمد شبلی قاسمی ناظم امارت شرعیہ، پروفیسر ڈاکٹر سید شمس الحسین، جناب نجم الحسن نجمی، مولانا صدر عالم ندوی (ویشالی)، مولانا مفتی کلیم اللہ قاسمی، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین، نوشاد اعظم، جناب غلام رسول قریشی، مولانا محمد رضاء اللہ قاسمی، مولانا فیضان رضی قاسمی اور مولانا سید محمد عادل فریدی کے نام شامل ہیں۔
