ہومNationalمالیگاؤں دھماکہ: متاثرین کے لواحقین نے عدالتی فیصلے کو 'ناانصافی، قرار دیا

مالیگاؤں دھماکہ: متاثرین کے لواحقین نے عدالتی فیصلے کو ‘ناانصافی، قرار دیا

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

این آئی اے کورٹ کا فیصلہ چیلنج ہوگا، متاثرہ خاندان سپریم کورٹ کا رخ کریں گے

ممبئی، 31 جولائی (یو این آئی) 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے انتہائی “ناانصافی” سے تعبیر کیا ہے۔ عدالت نے تقریباً سولہ برس بعد مقدمے میں نامزد تمام سات ملزمان کو بری کر دیا، جس نے متاثرہ خاندانوں کی امیدوں کو مایوسی میں بدل دیا۔ اگرچہ کچھ نے تسلیم کیا کہ وہ اس المیے کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں، لیکن بہت سے اب بھی انصاف کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بری کیے جانے والوں میں بی جے پی کی سابق رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر شامل ہیں، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے 29 ستمبر 2008 کو بھیکھو چوک میں دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل فراہم کی تھی، جس میں چھ افراد جان بحق اور پچانوے زخمی ہوئے تھے۔ اسی طرح ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت پر دھماکہ خیز مواد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ دیگر تمام ملزمان کا تعلق دائیں بازو کی تنظیم ابھینو بھارت سے بتایا گیا، جن پر دہشت گردی اور قتل کی سازش جیسے سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج تھے۔عدالت کے اس فیصلے نے استغاثہ کی خامیوں کو اجاگر کر دیا۔ اگرچہ دھماکہ ہونے کی تصدیق ہوئی، تاہم عدالت کو ایسا کوئی قابل قبول ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ بم موٹرسائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔ مزید برآں، میڈیکل دستاویزات کو جھوٹا قرار دیا گیا جن میں زخمیوں کی تعداد بڑھا کر پیش کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے خلاف شواہد میں چھیڑ چھاڑ کی چھان بین کا حکم صادر ہوا۔ گواہوں کی شہادتیں بھی استغاثہ کے بیانیے کی تائید کرنے میں ناکام رہیں، جس سے معقول شک پیدا ہوا۔ اگرچہ مقدمے میں آر ڈی ایکس کا ذکر کیا گیا، لیکن کوئی ثبوت لیفٹیننٹ کرنل پروہت کو اس کے ذخیرے یا تیاری سے جوڑنے میں ناکام رہا، البتہ عدالت نے تسلیم کیا کہ انہوں نے گروپ کے فنڈز کو ذاتی استعمال کے لیے استعمال کیا۔ موٹرسائیکل کا مٹایا گیا فریم نمبر پرگیہ سنگھ کی ملکیت کے ثبوت کو متاثر کرنے میں معاون رہا، جبکہ انسداد دہشت گردی قانون کے اطلاق کے لیے ضروری منظوری میں کمی بھی رکاوٹ بنی۔فیصلے نے متاثرہ خاندانوں کے زخموں کو ایک بار پھر تازہ کر دیا۔ پچہتر سالہ نثار بلال، جن کا انیس سالہ بیٹا اظہر (جو قرآن کریم کا طالب علم اور مکینک بننے کا خواہش مند تھا) اس سانحے میں جاں بحق ہوا، وہ اپنی سماعت کی کمزوری کے باوجود سالوں عدالتوں میں حاضر ہوتے رہے تاکہ انصاف کی آخری امید باقی رہے۔ لیاقت شیخ، جن کی دس سالہ بیٹی فرحین سب سے کم عمر شہید تھی، متعدد احتجاجی مظاہروں میں بیٹی کی تصویر لیے انصاف کی دہائی دیتے رہے، لیکن اب پرامن مستقبل کی امید دم توڑتی نظر آتی ہے۔ 38 سالہ ریحان شیخ، جنہیں اپنے والد کی وفات کے بعد محض تیرہ برس کی عمر میں گھر کا کفیل بننا پڑا، اپنی چھنی ہوئی زندگی کو یاد کرتے ہوئے غمزدہ نظر آئے۔ اسی طرح 23 سالہ آٹو رکشہ ڈرائیور عرفان خان، جو دھماکے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چند دن میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان کے اہل خانہ نے بھی شدید مایوسی کا اظہار کیا کہ مجرم سزا سے بچ نکلے۔ ہارون شاہ کے پوتے امین نے اس دکھ کا اظہار کیا کہ ان کے ساٹھ سالہ دادا کو انصاف نہ مل سکا۔ متاثرہ خاندان اب اس فیصلے کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں چیلنج کرنے کے لیے کمر بستہ ہو گئے ہیں۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version