سپریم کورٹ نےعرضی واپس لینے کا حکم دیا
کلکتہ 21اپریل (یواین آئی):سپریم کورٹ نے مرشدآباد میں ہنگامہ آرائی سے متعلق دائر مقدمہ واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ پیر کو جسٹس سوریہ کانت اور این کے سنگھ کی بنچ نے کیس کی قابلیت پر سوال اٹھایا اور مقدمہ دائر کرنے والے وکیل کی بھی سخت سرزنش کی۔ ججوں نے تبصرہ کیا کہ وکیل کو مزید مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دورا ن مرشد آباد میں حالات خراب ہوگئے تھے۔غیر سرکاری ذرائع کے مطابق اس واقعے میں تین افراد کی موت بھی ہوئی ہے۔ وکیل ششانک شیکھر جھا نے تشدد کے واقعات کی مناسب جانچ کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ وہ مرشد آباد میں بدامنی کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک خصوصی ٹیم چاہتے تھے۔ سپریم کورٹ نے پیر کو اس معاملے پر کئی سوالات اٹھائے۔ عدالت کا سوال تھا کہ کس معلومات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیاہے؟جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کے سنگھ کی بنچ نے کہا کہ اس کیس کا کوئی میرٹ نہیں ہے۔ جسٹس کانت نے کہا کہ اس معاملے میں مداخلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے بعد مدعی کے وکیل کو مقدمہ واپس لینے کا حکم دیا گیا۔ تاہم ججز نے غلطی کو درست کرنے کے بعد نیا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے مسائل سے متعلق مقدمات کی سماعت میں کوئی مشکل نہیں ہے۔ لیکن یہ کیس صرف اور صرف میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے۔ مقدمہ درج کرنے کا طریقہ کار درست نہیں ہے۔ عدالت کا سوال ہے کہ کس پر تشدد کیا جا رہا ہے؟ بے گھر افراد کے ناموں کی فہرست کہاں ہے؟ ججوں کا خیال تھا کہ کیس میں حقائق اور قانونی پہلو ہونا چاہیے تھے۔
