نئی دہلی، 3 دسمبر (یو این آئی) قائد ایوان جے پی نڈا نے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں ترنمول کانگریس کی ڈولاسین کے بیان پر مداخلت کی، جس سے قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے ان پر پارلیمانی جمہوریت کو پامال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایوان کو چلانا ان کا کام نہیں ہے محترمہ ڈولاسین نے وقفہ صفر کے دوران ملک بھر میں راج بھون کا نام بدل کر لوک بھون رکھنے کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ “لوک” سے مراد عام لوگ ہیں، لیکن مرکزی حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے اور اسے بنگال کے لوگوں کی حالت زار نظر نہیں آتی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے منریگا کے تحت مغربی بنگال کے زیر التواء واجبات کی ادائیگی کا معاملہ اٹھایا۔چیئرمین سی پی رادھا کرشنن نے فیصلہ دیا کہ ترنمول لیڈر نے منظور شدہ موضوع سے ہٹ کر جو کچھ کہا اسے ریکارڈ نہیں کیا جائے گا۔ مسٹر جے پی نڈا نے پھر مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ ڈولا سین نے کہا تھا کہ وہ راج بھون کا نام بدل کر لوک بھون رکھنے کے معاملے پر بات کریں گی۔ انہوں نے چیئرمین سے درخواست کی کہ دیگر تمام معاملات کو ریکارڈ سے نکالنے کی ہدایت دیں۔قائد ایوان کی مداخلت پر اعتراض کرتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ ترنمول لیڈر نے کوئی غیر پارلیمانی زبان استعمال نہیں کی۔ انہوں نے صرف چیئرمین کے دفتر سے منظور شدہ موضوع پر بات کی تھی۔ کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ مسٹر نڈا ایوان کے اندر جمہوریت کو پامال کر رہے ہیں۔ وہ حکم دے رہے تھے کہ کیا ریکارڈ کیا جانا چاہیے اور کیا نہیں۔ ایوان کو چلانا ان کا کام نہیں ہے۔مسٹر کھڑگے کو جواب دیتے ہوئے، مسٹر نڈا نے کہا، “میں نے کہا کہ صرف موضوع سے متعلقہ معاملات کو ریکارڈ کیا جانا چاہئے، جو موضوع متعلقہ نہیں ہیں انہیں ریکارڈ نہیں کیا جانا چاہئے۔”بعد میں ایوان میں ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ محترمہ ڈولا سین نے راج بھون کا نام بدل کر لوک بھون رکھنے کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ لوک کا مطلب عام لوگ ہوتا ہے۔ اسی حوالے سے انہوں نے بنگال کے عام لوگوں کی حالت زار کو ایوان میں پیش کیا اور اسی تناظر میں منریگا کا مسئلہ اٹھایا۔ اس لیے اس میں موضوع سے ہٹ کر کوئی بات نہيں ہے۔
