ہومNational’کــوئی نــئی تــعمیر یا انــہدام نــہیں ہــوگی‘

’کــوئی نــئی تــعمیر یا انــہدام نــہیں ہــوگی‘

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

سپریم کورٹ کا مہرولی درگاہ اور تاریخی ڈھانچوں پر ڈی ڈی اے کو سخت حکم

نئی دہلی، 19 اگست:۔ (ایجنسی) سپریم کورٹ نے دہلی کے مہرولی میں واقع عاشق اللہ درگاہ اور صوفی سنت بابا شیخ فرید الدین کی چلہ گاہ کو لے کر ایک اہم حکم دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہاں کوئی نئی تعمیر یا تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس ناگرتنا نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے پوچھا کہ آپ اسے کیوں گرانا چاہتے ہیں؟ جس پر ڈی ڈی اے نے جواب دیا کہ یہ علاقہ جنگلاتی علاقہ ہے اور ہمیں درگاہ کے قریب اضافی تعمیرات پر اعتراض ہے۔ ایڈوکیٹ نظام پاشا نے دلیل دی کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اس درگاہ کو 12ویں صدی کی یادگار مانا ہے۔ اس لیے کسی بھی مذہبی کمیٹی کی رائے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہاں کوئی غیر مجاز تعمیر نہیں ہے۔ ڈی ڈی اے نے کہا کہ وہ ڈھانچے کے صرف اس حصے کی حفاظت کرے گا جس کی حفاظت کے لیے اے ایس آئی کہے گا۔ یہ تنازعہ ایک پی آئی ایل سے شروع ہوا، جس میں دہلی ہائی کورٹ سے کہا گیا کہ وہ درگاہ اور چلہ گاہ کے انہدام کو روکے۔ ہائی کورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ یہ یادگاریں محفوظ یادگار نہیں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے فی الحال واضح کیا ہے کہ درگاہ اور چلہ گاہ کی موجودہ صورتحال میں کوئی چھیڑ چھاڑ، انہدام یا نئی تعمیر نہیں کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال مہرولی کی ان تاریخی اور مذہبی عمارتوں کو کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے تحفظ حاصل ہے۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version