کھڑگے، راہل، پرینکا، پوار اور اکھلیش سمیت سیکڑوں اراکین پارلیمنٹ حراست میں
نئی دہلی، 11 اگست (یو این آئی) لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمنٹ آج صبح 11:30 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس سے نرواچن سدن تک مارچ کریں گے ذرائع نے بتایا کہ تقریباً ایک کلومیٹر مارچ کا مقصد اتحاد کا مظاہرہ اور جمہوری حقوق کا تحفظ ہے واضح رہے کہ اپوزیشن نے الیکشن کمشنر سے ملاقات کے لیے پہلے ہی وقت لے لیا ہے دوسری جانب کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگےنے انڈیا اتحاد کے لیڈران کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیاہے۔اس ملاقات کا مقصد الیکشن کمیشن کے ذریعہ مبینہ ’’ووٹ چوری‘‘، بہار میں ووٹرز لسٹ کی نظرثانی اور دیگر سیاسی مسئلے شامل ہیں ، ان کے علاوہ بھی کئی اہم مسائل پر بات چیت کی جائے گی ۔کانگریس ذرائع کے مطابق لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں انڈیا اتحاد کے قائدین کے ساتھ ساتھ دیگر سرکردہ اپوزیشن اتحاد کے قائدین کو کھڑگے کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں مدعو کیا گیا ہے۔عشائیہ کا اہتمام کھڑگے کی رہائش گاہ پر نہیں، بلکہ کسی اور مقام پر کیا جائے گا، تاکہ زیادہ تعداد میں لیڈران کی شرکت ممکن ہوسکے، اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس دعوت میں ملک کے مختلف حصوں میں الیکشن کمیشن کے کردار اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
انڈیا اتحاد کے سیکڑوں ارکان پارلیمنٹ نے ووٹر لسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے الزامات کی حمایت میں پارلیمنٹ ہاؤس سے الیکشن کمیشن کےہیڈکوارٹر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے راستے میں روک کر انہیں حراست میں لے لیا۔اس سے پہلے اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کے مکر دروازے پر جمع ہوئے، ووٹر فہرست پر خصوصی جامع نظر ثانی کے خلاف نعرے بازی کی اور وہاں سے انتخابی کمیشن کے ہیڈکوارٹر کی طرف پیدل مارچ شروع کیا۔ اس احتجاج میں مسٹر گاندھی کے علاوہ کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے، کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے صدر شرد پوار، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سمیت سیکڑوں ارکان پارلیمنٹ نعرے لگاتے ہوئے سنسد مارگ پر چل رہے تھے۔راستے میں مسٹر اکھلیش یادو سمیت کئی ارکان نے پولیس کی بیری کیڈنگ عبور کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے علاقے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں ان سب کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کی مداخلت کے خلاف اپوزیشن ارکان نے سڑک پر دھرنا دینا شروع کر دیا۔ اس دوران ارکان پارلیمنٹ اور دہلی پولیس کے درمیان معمولی نوک جھونک بھی ہوئی۔دہلی پولیس مسٹر گاندھی اور تمام ارکان پارلیمنٹ کو بس کے ذریعے سنسد مارگ تھانے لے آئی۔ ان ارکان میں کانگریس کے پی چدمبرم اور رینوکا چودھری، این سی پی (ایس پی) کی سپریا سُولے اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت شامل تھے۔ارکان پارلیمنٹ ہاتھوں میں ووٹر لسٹ پر خصوصی جامع نظر ثانی(ایس آئی آر) کے خلاف بینر اور پوسٹر لیے ہوئے تھے۔مسٹر گاندھی نے میڈیا سے کہا، ’’یہ لڑائی سیاسی نہیں، آئین بچانے کی لڑائی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ہم ‘ایک شخص ایک ووٹ’ کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ہم ایک صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔‘‘محترمہ واڈرا نے پولیس کی بس میں بٹھائے جانے کے بعد میڈیا سے کہا، ’’یہ حکومت ڈری ہوئی ہے۔‘‘
