ہومNational’آتم نربھر‘ ہونے کے علاوہ ہندوستان کے پاس کوئی چارہ نہیں

’آتم نربھر‘ ہونے کے علاوہ ہندوستان کے پاس کوئی چارہ نہیں

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

چپ ہو یا شپ، ہمیں ہندوستان میں ہی تیار کرنا ہوگا: مودی

بھاؤ نگر، 20 ستمبر (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو یہاں کہا کہ ‘چپ ہو یاشپ، انہیں ہندوستان میں ہی بنانا ہوگا۔مسٹر مودی نے کہا کہ اسی سوچ کے ساتھ آج ہندوستان کا میری ٹائم سیکٹر بھی ‘نیکسٹ جنریشن ریفارمز، کرنے جا رہا ہے۔مسٹر مودی نے گجرات کے بھاؤ نگر میں کہا کہ آج سے ملک کے ہر بڑے پورٹ کو مختلف ڈاکیومنٹ سے مختلف پروسیز سے آزادی ملے گی۔ ون نیشن، ون ڈاکیومنٹ اور ون نیشن، ون پورٹ پروسیس، اب تجارت – کاروبار کو مزید آسان بنانے والی ہے۔انہوں نے کہا، “حال ہی میں، جیسا کہ ہمارے وزیر سربانند سونووال نے ذکر کیا، پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران، ہم نے برطانوی دور کے کئی فرسودہ قوانین میں ترمیم کی ہے۔ ہم نے میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ہماری حکومت نے پانچ سمندری قوانین کو نئے اوتار میں ملک کے سامنے پیش کیا ہے۔ ان قوانین سے اور ان قوانین کے آنے سے شپنگ سیکٹر میں، پورٹ گورننس میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔وزیر اعظم نے کہا، “اگر ہندوستان کو 2047 تک، جب ملک کی آزادی کی 100 سال مکمل ہوں گے2047 تک ترقی یافتہ ہونا ہے، تو ہندوستان کو خودکفیل ہونا ہی ہوگا۔ خودکفیل ہونے کے علاوہ ہندوستان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہمارے 140 کروڑ شہریوں کا ایک ہی عزم ہونا چاہئے، چپ ہو یا شپ، ہمیں ہندوستان میں ہی بنانے ہوں گے۔ ہندوستان صدیوں سے بڑے بڑے جہاز بنانے میں ماہر رہا ہے۔ نیکسٹ جینریشن ریفارمز ملک کے اس بھولے ہوئے فخر کو دوبارہ واپس لانے میں مدد کریں گے۔ گزشتہ دہائی میں ہم نے 40 سے زیادہ شپس اور آبدوزیں، نیوی میں انڈکٹ کی ہیں۔ ان میں سے ایک دو کے علاوہ تو یہ سب ہم نے ہندوستان میں ہی بنائی ہیں۔انہوں نے کہا، “آپ نے آئی این ایس وکرانت کے بارے میں سنا ہوگا۔ اتنا بڑا آئی این ایس وکرانت بھی ہندوستان میں ہی بنایا گیا ہے، اسے بنانے کے لیے استعمال ہونے والا اعلیٰ معیار کا اسٹیل بھی ہندوستان میں بنایا گیا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس صلاحیت ہے، ہمارے پاس مہارت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمیں بڑے جہاز بنانے کے لیے سیاسی قوت ارادی کی ضرورت ہے، اس کا بھروسہ میں ہم وطنوں کو دے رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے میری ٹائم سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے کل بھی ایک تاریخی فیصلہ کیا گیا۔ ملک کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ہے۔ حکومت نے اب بڑے جہازوں کو بنیادی ڈھانچے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ جب کسی شعبے کو بنیادی ڈھانچے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے تو اس سے نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔ اب بڑی شپ بنانے والی کمپنیوں کو بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں آسانی ہوگی، انہیں شرح سود میں بھی رعایت ملے گی، انفراسٹرکچر فنانسنگ کے جتنے بھی اور فوائد ہوتے ہیں، وہ تمام کے تمام اس جہاز بنانے والی کمپنیوں کو بھی ملیں گے۔ اس حکومتی فیصلے سے ہندوستانی شپنگ کمپنیوں پر بوجھ کم ہوگا اور انہیں عالمی مقابلے میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ہندوستان کو دنیا کی ایک بڑی سمندری طاقت بنانے کے لیے مزید تین بڑی اسکیموں پر کام کر رہی ہے۔ ان تین اسکیمیں سے جہاز سازی کے شعبے کو مالی مدد ملنے میں آسانی ہوگی، ہمارے شپ یارڈز کو جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد کریں گی، نیز ڈیزائن اور معیار بہتر بنانے میں بھی کافی مدد ملنے والی ہے۔ ان پر آنے والے برسوں میں ستر ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے۔
مسٹر مودی نے کہا، “مجھے یاد ہے کہ 2007 میں، جب میں یہاں وزیر اعلیٰ کے طور پر آپ کی خدمت کر رہا تھا، اس وقت گجرات نے شپ بلڈنگ کے مواقع کو لے کر ایک بڑے سیمینار کی میزبانی کی تھی۔ اسی دوران، ہم نے گجرات میں جہاز سازی کے ماحولیاتی نظام کو سپورٹ کیا تھا۔ اب، ہم ملک بھر میں جہاز سازی کو فروغ دینے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کر رہے ہیں۔ یہاں موجود ایکسپرٹ جانتے ہیں کہ جہاز سازی کوئی عام صنعت نہیں ہے ؛ اسے عالمی سطح پر”تمام صنعتوں کی ماں” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ متعدد متعلقہ شعبوں کی ترقی کو آگے بڑھاتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسٹیل، مشینری، الیکٹرانکس، ٹیکسٹائل، پینٹس اور آئی ٹی سسٹم جیسی صنعتوں کو جہاز رانی کے شعبہ کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتی اداروں (ایم ایس ایم ای) کے لیے اہم فوائد پیدا ہوتے ہیں۔ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جہاز سازی میں لگائے گئے ہر روپے سے تقریبا دوگنا معاشی منافع حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شپ یارڈ میں پیدا ہونے والی ہر ملازمت سپلائی چین میں چھ سے سات نئی ملازمتوں کا باعث بنتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ جہاز سازی کی 100 ملازمتیں متعلقہ شعبوں میں 600 سے زیادہ ملازمتوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ اتنا بڑا ملٹی -پلائر افیکٹ شپ – بلڈنگ کا ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جہاز سازی کے لیے درکار ضروری مہارتوں کو مضبوط کرنے کے لیے مرکوز کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے صنعتی تربیتی ادارے (آئی ٹی آئی) اس پہل میں کلیدی کردار ادا کریں گے اور میری ٹائم یونیورسٹی کے تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔ مسٹر مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حالیہ برسوں میں ساحلی علاقوں میں بحریہ اور این سی سی کے درمیان تال میل کے ذریعے نئے فریم ورک تیار کیے گئے ہیں۔ ان این سی سی کیڈٹس کو نیوی کے ساتھ ساتھ کمرشل سیکٹر کے کرداروں کے لیے بھی تیار کیاجائے گا۔ آج کا ہندوستان، ایک الگ مزاج سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم جو ہدف مقررکرتے ہیں، اسے اب وقت مررہ سے پہلے مکمل کرکے بھی دکھاتے ہیں۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version