جموں، 3 مئی (ہ س):قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جموں کی ہائی سیکورٹی کوٹ بھلوال جیل میں دو اہم دہشت گرد معاونین سے پوچھ گچھ کی، جن پر نہ صرف ڈھانگری اور بھاٹہ دوریاں حملوں میں ملوث دہشت گردوں کی مدد کا الزام ہے بلکہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ان کے تعلقات 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے خونی حملے کے مبینہ ذمہ دار دہشت گردوں سے بھی تھے۔ذرائع کے مطابق زیر تفتیش افراد کی شناخت نثار احمد عرف حاجی اور مشتاق حسین کے طور پر ہوئی ہے، جو پونچھ کے سرحدی علاقے بھاٹہ دوریاں تحصیل مینڈھر کے رہائشی ہیں۔ دونوں اس وقت یو اے پی اے کے تحت کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں۔ این آئی اے نے پہلگام حملے کی تحقیقات کے دوران ان سے تفصیلی پوچھ گچھ کی، جس میں 25 سیاحوں سمیت 26 بے گناہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ نثار اور مشتاق نے پاکستانی دہشت گردوں کو لائن آف کنٹرول عبور کروا کر بھارتی حدود میں داخلے میں مدد فراہم کی، انہیں پناہ گاہیں، خوراک اور دیگر سہولیات مہیا کیں۔ یہی گروپ یکم جنوری 2023 کو راجوری کے ڈھانگری میں سات شہریوں اور 20 اپریل 2023 کو پونچھ کے بھاٹہ دوریاں میں پانچ فوجیوں کی شہادت کا سبب بنا۔ ذرائع کے مطابق، ابھی بھی اس گروہ کے دو سے تین دہشت گرد سرگرم ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ پہلگام سانحے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ نثار اور مشتاق سے پوچھ گچھ کے دوران ان کے ممکنہ ٹھکانوں اور مقامی نیٹ ورک کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ باقی دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا جا سکے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگر مزید تفتیش کی ضرورت محسوس ہوئی تو این آئی اے عدالت سے ریمانڈ حاصل کر کے دونوں کو دوبارہ اپنی تحویل میں لے سکتی ہے۔تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ لشکر طیبہ کا اہم کمانڈر ابو قتل مقبوضہ کشمیر سے ان دونوں معاونین کو ہدایات دیتا رہا۔ اسی نے انہیں دراندازوں کی مدد، رہائش اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے مقامی تعاون فراہم کرنے کا ٹاسک سونپا تھا۔نثار اور مشتاق نے نہ صرف دہشت گردوں کو ایل او سی سے محفوظ طریقے سے اندر داخل کروایا بلکہ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا، جس کے بعد ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے سیکورٹی ایجنسیوں نے انہیں گرفتار کیا۔واضح رہے کہ ابو قتل کچھ عرصہ قبل مقبوضہ کشمیر میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔
