نئی دہلی،14؍مئی (ایجنسی) : خواتین کو خود مختار بنانے والے دور میں بھی کچھ ایسے شعبے ہیں جہاں خواتین کی رسائی اب تک ممکن نہیں ہو پائی ہے، اور کچھ شعبوں میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔ ان شعبوں میں فوج کی قانونی شاخ بھی شامل ہے۔ اس تعلق سے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ اگر خواتین ہندوستانی فضائیہ میں رافیل جنگی طیارہ اڑا سکتی ہیں، تو پھر فوج کی قانونی شاخ میں اعلیٰ عہدوں پر کیوں تقرری حاصل نہیں کر سکتیں؟ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس منموہن کی بنچ نے اس تعلق سے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے 8 مئی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت کے جواب کے بعد بنچ اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔بنچ نے دو خاتون افسران عرشنور کور اور آستھا تیاگی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ رکھا، اور ساتھ ہی مرکزی حکومت کے سامنے ایک اہم سوال بھی رکھ دیا۔ عرضی دہندہ خواتین نے اپنی درخواست میں بتایا ہے کہ جج ایڈووکیٹ جنرل کے امتحان میں ان کی چوتھی اور پانچویں رینک آئی تھی، اس کے باوجود ان سے کم ریکنگ والے مرد افسران کی تقرری کی گئی۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محکمہ میں صرف 6 عہدے نکلے تھے۔
