نئی دہلی، 13 اکتوبر (یو این آئی) سینئر بیوروکریٹ اور شمال مشرقی علاقوں میں خدمات انجام دے چکے، کیرالہ سے تعلق رکھنے والے کے گوپی ناتھن پیر کے روز کانگریس میں شامل ہو گئے۔مسٹر گوپی ناتھن کانگریس کے جنرل سکریٹری کے. سی. وینوگوپال، کانگریس میڈیا شعبے کے سربراہ پون کھیڑا، اور رکن پارلیمان ششی کانت سینتھل کی موجودگی میں پارٹی میں شامل ہوئے ہیں، مسٹر گوپی ناتھن نے 2019 میں ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا، لیکن ان کا استعفیٰ تاحال قبول نہیں کیا گیا ہے۔مسٹر وینوگوپال نے انہیں کانگریس کا پٹکا پہناتے ہوئے تعارف کرایا اور کہا کہ “دلتوں اور سماج کے پسماندہ طبقوں کے لیے جذبہ رکھنے والے اور ہمیشہ انصاف و اتحاد کے لیے لڑنے والے نڈر بیوروکریٹس میں گوپی ناتھن کی شناخت ہے۔”مسٹر گوپی ناتھن کا کانگریس میں شامل ہونا ایک واضح پیغام ہے کہ یہی واحد پارٹی ہے جو انصاف کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور جس کا نظریہ بالکل واضح ہے۔”انہوں نے کہا کہ مسٹر گوپی ناتھن کی پیدائش کیرالہ میں ہوئی اور انہوں نے شمال مشرقی علاقوں سمیت ملک کے دیگر حصوں میں خدمات انجام دی ہیں۔جو بیوروکریٹس انصاف اور پسماندہ طبقات کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، حکومت انہیں سزا دے رہی ہے۔ یہ صورتحال ہریانہ اور مدھیہ پردیش دونوں جگہ صاف دیکھی جا سکتی ہے، یہاں تک کہ ہندوستان کے چیف جسٹس بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔کانگریس رہنما نے کہا کہ اس تفرقہ انگیز ایجنڈے کے خلاف لڑنے کا یہی صحیح وقت ہے، اسی لیے آج ان کا کانگریس میں شامل ہونا خوش آئند قدم ہے اور ہم دل سے ان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔کانگریس میں شامل ہونے کے بعد مسٹر گوپی ناتھن نے کہا کہ “میں نے 2019 میں نوکری سے استعفیٰ دیا، کیونکہ تب ہی مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ حکومت ملک کو جس سمت لے جا رہی ہے، وہ راستہ غلط ہے۔مجھے یہ بھی علم تھا کہ اس ‘غلط، کے خلاف لڑنا ہے، اس فیصلے کے بعد میں ملک کے 80–90 اضلاع میں گیا، عوام سے ملاقات کی اور کئی رہنماؤں سے بات چیت کی، مجھے سمجھ آیا کہ صرف کانگریس ہی ملک کو صحیح سمت میں لے جا سکتی ہے۔ ہم بہت عرصے بعد رعایا سے شہری بنے تھے، کیونکہ ہمیں سوال کرنے کا حق حاصل ہے۔ مگر ہم نے یہ بھی دیکھا کہ اس حکومت میں جو بھی سوال اٹھاتا ہے، اسے غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ “مجھے اس فیصلے پر پہنچنے میں وقت لگا، لیکن خوشی ہے کہ آج میں کانگریس پارٹی سے جڑ چکا ہوں، اور جو بھی ذمہ داری مجھے دی جائے گی، میں اسے پوری ایمانداری سے نبھاؤں گا۔”
