سماج وادی پارٹی کے وفد کو پولیس نے روکا
بہرائچ، 3 نومبر (یو این آئی) اترپردیش کے ضلع بہرائچ کے کترنیاگھاٹ جنگلاتی علاقے کے بھرتپور گاؤں میں پیش آئے کشتی حادثے کے بعد لاپتہ آٹھ افراد کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ آج سماج وادی پارٹی (ایس پی) کا ایک وفد متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کے لیے بھرتپور گاؤں جا رہا تھا، مگر پولیس نے اسے راستے میں ہی روک دیا۔سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کی ہدایت پر بھیجے گئے اس وفد میں سابق ریاستی وزیر بنشی دھر بَودھ، سابق ایم ایل اے رمیش گوتم، یووا جن سبھا کے صوبائی نائب صدر شیلندر سنگھ عرف شیلو، لوہیا واہنی کے ضلع صدر نندیشور یادو، بلاک پرمکھ پیشکار راؤ، پچھڑا محاذ کے ضلع سکریٹری کرش کمار موریہ سمیت کئی کارکن شامل تھے۔سماج وادی پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پارٹی دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور قومی صدر کا پیغام پہنچانے کے لیے وفد وہاں جا رہا تھا تاکہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے ان کا حوصلہ بڑھایا جا سکے۔ تاہم جیسے ہی وفد سُجولی تھانہ علاقے کے بچھیا بیریئر پر پہنچا، پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔تھانہ انچارج نے بتایا کہ یہ علاقہ جنگل سے متصل ہے جہاں جنگلی جانوروں کا خطرہ زیادہ ہے، اسی وجہ سے کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پولیس نے ایس پی رہنماؤں کو سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے واپس لوٹنے کا مشورہ دیا۔ایس پی رہنماؤں نے اسے ’’انتظامیہ کی من مانی‘‘ قرار دیا۔ اس دوران، پولیس کو چکمہ دے کر سابق ایم ایل اے رمیش گوتم چند کارکنوں کے ساتھ موٹر سائیکل پر بھرتپور گاؤں پہنچ گئے۔ وہاں انہوں نے لاپتہ اوربچائے گئے افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کا حال دریافت کیا۔رمیش گوتم نے کہا، ’’یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ انسانیت کا ہے۔ متاثرہ خاندان اپنے پیاروں کے لیے تڑپ رہے ہیں اور انتظامیہ انہیں تنہا چھوڑ رہی ہے۔‘‘ یووا جن سبھا کے صوبائی نائب صدر شیلندر سنگھ شیلو نے کہا کہ اگر انتظامیہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے تو لاپتہ آٹھ افراد کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
