ذاتی مفادات کے لیے پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے:وزیر اعظم
نئی دہلی، یکم دسمبر (یو این آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انتخابی نتائج کی ہار یا جیت سے اوپر اٹھ کر پارلیمنٹ کو مایوسی یا غرور کا میدان نہ بنائیں اور عوام کی امیدوں اور جمہوریت کی قدروں کے مطابق پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لیں وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پارلیمنٹ کا اہم سرمائی اجلاس پُرامن طریقے سے چلے گا اور تمام اراکین ملک کی ترقی کے لیے اور منتخب نمائندوں کو اظہار خیال کا موقع دینے کے لیے ایوان کی کارروائی چلانے میں تعاون کریں گے۔مسٹر مودی نے پیر کے روز سرمائی اجلاس شروع ہونے سے قبل پارلیمنٹ کے احاطے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ان کے مطابق سرمائی اجلاس اسے مزید آگے بڑھنے کی توانائی دے گا۔ انتخابی ہار-جیت جمہوریت کا حصہ ہے لیکن پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ذاتی مفادات کے لیے پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔ نئے ممبرانِ پارلیمنٹ کو اظہار ِ خیال کا موقع ملنا چاہیے اور کارروائی میں خلل ڈال کر ان کا حق نہیں چھینا چاہیے۔ نئے اراکین کو اظہار کا موقع دیجیے اور اپنی مایوسی یا اپنی شکست کی وجہ سے ان اراکین کی حق تلفی نہ ہونے دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت پر اعتماد مضبوط ہوتا ہے اور وقتاً فوقتاً اس کی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ انہوں نے بہار انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ توڑ پولنگ نے جمہوریت میں نیا اعتماد پیدا کیا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ انتخابات میں خواتین بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
ایوان کی کارروائی سے پہلے پی ایم مودی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے 10 منٹ تک بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اپوزیشن کو حالیہ انتخابات میں شکست کی مایوسی پر قابو پانا چاہیے اور ایوان میں مضبوط ایشوز اٹھانا چاہیے، اگر اپوزیشن چاہے تو میں انھیں کارکردگی دکھانے کے لیے ٹپس دینے کے لیے تیار ہوں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ “یہ سیشن شکست کی مایوسی یا جیت کے گھمنڈ کا میدان نہیں بننا چاہیے، اراکین کی نئی نسل کو تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ڈرامہ نہیں بلکہ پالیسی پر زور ہونا چاہیے، نعروں پر نہیں”۔اس کے بعد وزیر اعظم نے راجیہ سبھا کے نئے چیئرمین سی پی رادھا کرشنن کا خیرمقدم کیا اور ان کے استقبال میں تقریر کی۔ اس کے بعد اپوزیشن لیڈر اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے چیئرمین کا استقبال کیا۔ کھرگے نے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھر کے اچانک استعفیٰ پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ایوان کو سابق چیئرمین کو الوداع کرنے کا موقع نہیں ملا۔ کھرگے کے تبصرے کو بی جے پی صدر اور مرکزی وزیر جے پی نڈا نے مسترد کیا۔ نڈا نے کہا، “بہار، ہریانہ اور مہاراشٹر میں شکستوں سے آپ کو بہت تکلیف ہوئی ہے۔ آپ کو اپنے ڈاکٹر کو اپنی حالت کے بارے میں بتانا چاہیے۔”
