ملزمین کے خلاف تمام مقدمات واپس لینے کی کارروائی شروع
لکھنؤ، 16 اکتوبر:۔ (ایجنسی) اتر پردیش کی حکومت نے گریٹر نوئیڈا کے دادری میں 2015 میں محمد اخلاق کو بھیڑ کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے مقدمے میں ملزمین کے خلاف تمام مقدمات واپس لینے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ ضلع کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سرکاری وکیل بھاگ سنگھ بھاٹی نے ہفتے کے روز ‘پی ٹی آئی-بھاشا’ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ریاستی حکومت نے استغاثہ واپس لینے کے لیے باضابطہ درخواست بھیجی ہے۔بھاٹی نے بتایا کہ اخلاق قتل کیس کے تمام ملزمین کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے سلسلہ میں حکومت کا ایک خط موصول ہوا ہے۔ درخواست سورج پور عدالت میں جمع کر دی گئی ہے اور اس پر 12 دسمبر کو سماعت ہوگی۔اخلاق کے اہلِ خانہ کی جانب سے مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل یوسف سیفی نے کہا کہ انہوں نے ابھی تک سرکاری دستاویزات نہیں دیکھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اس بارے میں صرف سنا ہے۔ میں سماعت سے پہلے یا سماعت کے دن ہی، دستاویزات دیکھنے کے بعد کوئی تبصرہ کر سکوں گا۔یہ معاملہ 28 ستمبر 2015 کا ہے، جب گریٹر نوئیڈا کے بساہڑا گاؤں میں لاؤڈ اسپیکر پر مبینہ اعلان کیا گیا کہ اخلاق نے گائے کو مار کر اس کا گوشت فریج میں رکھا ہوا ہے۔ اس اعلان کے بعد مشتعل بھیڑ ان کے گھر میں گھس گئی اور پیٹ پیٹ کر ان کا قتل کر دیا۔ اخلاق کو بچانے کی کوشش کے دوران ان کے بیٹے دانش کو بھی شدید چوٹیں آئیں۔ اخلاق کی اہلیہ اکرامن نے اسی رات جارچا تھانے میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں 10 نامزد اور چار سے پانچ نامعلوم افراد پر الزام لگایا گیا۔ اخلاق اور دانش کو نوئیڈا کے ایک نجی اسپتال لے جایا گیا، جہاں اخلاق کو مردہ قرار دیا گیا اور دانش کو بعد میں دہلی کے ‘آرمی ریسرچ اینڈ ریفرل’ اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعے کے تقریباً ایک دہائی بعد بھی یہ مقدمہ گریٹر نوئیڈا کے سورج پور میں واقع ضلع عدالت میں زیرِ التوا ہے۔
