سپریم کورٹ نے متنازعہ فیصلے پر روک لگا دی
نئی دہلی 27 مارچ (ایجنسی) : سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک متنازعہ فیصلے پر روک لگا دی ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ نے 17 مارچ کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ 'متاثرہ کی چھاتی کو چھونا اور پاجامہ کی تار توڑنا عصمت دری یا عصمت دری کی کوشش کے معاملے میں شمار نہیں کیا جا سکتا’’وی دی ویمن آف انڈیا‘‘ نامی تنظیم نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 17 مارچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا۔26 مارچ کوجسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سپریم کورٹ بنچ نے کہا کہ چونکہ یہ فیصلہ 'مکمل طور پر غیر حساس اور غیر انسانی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے، اس لیے اس فیصلے پر روک لگانا ضروری ہے۔لائیو لاء کے مطابق، بنچ نے اپنے حکم میں کہا، "ہمیں یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ متنازعہ فیصلے میں کیے گئے کچھ مشاہدات، خاص طور پر پیراگراف 21، 24 اور 26، فیصلے کے مصنف کی حساسیت کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔"بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ اچانک نہیں دیا گیا بلکہ اسے تقریباً چار ماہ تک محفوظ رکھنے کے بعد دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جج نے یہ فیصلہ مناسب غور و فکر اور اپنے دماغ کو لگانے کے بعد دیا۔سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مرکزی اور اتر پردیش حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا بھی عدالت میں موجود تھے جنہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ فیصلہ چونکا دینے والا ہے۔جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی بنچ نے یہ متنازعہ فیصلہ اتر پردیش کے کاس گنج ضلع کے پٹیالی تھانہ علاقے سے متعلق ایک معاملے میں دیا تھا۔جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی بنچ نے کہا تھا کہ ملزمین کے خلاف لگائے گئے الزامات اور کیس کے حقائق کی بنیاد پر یہ ثابت کرنا ممکن نہیں ہے کہ عصمت دری کی کوشش ہوئی تھی۔اس کے لیے استغاثہ کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ ملزم کا فعل جرم کے ارتکاب کی تیاری میں تھا۔عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ عصمت دری کی کوشش اور جرم کی تیاری کے درمیان فرق کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے۔ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کو انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 354 (B) کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کی ہدایت کی ہے (مجرمانہ طاقت کا استعمال یا کپڑے اتارنے کے ارادے سے حملہ) اور POCSO ایکٹ کی دفعہ 9 اور 10 (بڑھا ہوا جنسی حملہ)۔الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس رام منوہر نارائن مشرا اپنے ایک حالیہ ریمارکس کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ایک فیصلے میں انہوں نے کہا ہے کہ 'چھاتی کو چھونا، اور 'پاجامہ کی تار توڑنا، ریپ یا ریپ کی کوشش کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔یہ تبصرہ یوپی کے کاس گنج ضلع میں ایک POCSO کیس کی سماعت کے دوران دیا گیا، جس پر کئی خواتین لیڈروں اور وکلاء نے اعتراض کیا ہے۔سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے اس معاملے میں سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ دریں اثنا، شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے سی جے آئی کو ایک خط لکھ کر ہائی کورٹ کے جج کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جسٹس مشرا سال 2022 میں جوڈیشل سروس سے پر موٹ ہوکر بعد الہ آباد ہائی کورٹ پہنچے ہیں۔انہوں نے متھرا کی شاہی عیدگاہ سے لے کر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر تبصروں کو ہٹانے تک کے کئی ہائی پروفائل کیس سنے ہیں۔
