ہومNationalاجمیر شریف پیغامِ اُمید، امن اور انسانی اخوت کا روشن مینار

اجمیر شریف پیغامِ اُمید، امن اور انسانی اخوت کا روشن مینار

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

814ویں سالانہ عرسِ مبارک کے روحانی اختتام کے موقع پرحاجی سید سلمان چشتی کا بیان

اجمیر شریف ۔28؍ دسمبر۔ ایم این این۔حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے 814ویں سالانہ عرسِ مبارک کے مقدّس اختتام کے موقع پر، ہم اللہ رب العزّت کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے اجمیر شریف کو ایک بار پھر ایک ملین سے زائد عقیدت مندوں اور سچّے متلاشیوں کی حاضری سے منوّر فرمایا۔ یہ وہ عاجز بندے ہیں جو محبت، دعا اور روحانی وابستگی کے جذبے کے ساتھ یہاں جمع ہوئے، ایسے جذبات جو مذہب، زبان، قومیت اور ثقافتی سرحدوں سے ماورا ہیں۔ درگاہ اجمیر شریف کے گدی نشیں اور چشتی فاونڈیشن کے چیئرمین حاجی سلمان چشتی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ عرس صرف ایک تاریخی یادگار تقریب نہ تھا، بلکہ یہ انسانیت کے لیے ایک زندہ دعا اور اجتماعی روحانی عہد کا اظہار تھا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا ایک اخلاقی دوراہے پر کھڑی ہے۔ آٹھ صدیوں سے زائد عرصے سے، اجمیر شریف ایک ایسی روحانی پناہ گاہ کے طور پر قائم ہے جہاں شکستہ دلوں کو سکون، منتشر روحوں کو وحدت اور منقسم معاشروں کو انسانیت کی مشترکہ اخلاقی سمت کا شعور نصیب ہوتا ہے۔خواجہ غریب نوازؒ کا پیغام، “سب سے محبت، کسی سے عداوت نہیں”، کسی ایک طبقے یا برادری تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک عالمگیر اخلاقی اصول ہے جو اُس دنیا کے لیے شفا کا نسخہ ہے جو نفرت اور انتشار کے زخموں سے نجات چاہتی ہے۔ اس عرس نے ثابت کیا کہ حقیقی روحانیت دلوں کو جوڑتی ہے، توڑتی نہیں، اور سچّی عبادت وہی ہے جو اتحاد کا پیغام بن جائے۔ سال 2025 نے انسانیت کو اُس کی کمزوری اور ناپائیداری کا بار بار احساس دلایا۔ دہشت گردی، تشدد اور نفرت انگیز واقعات نے معاشروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، جبکہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی پولرائزیشن اور خوف نے انسانی اخوت، سماجی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کے بنیادی تصوّر کو چیلنج کیا۔ آسٹریلیا میں المناک دہشت گرد حملہ ہو، پھلگام میں انسانیت کے خلاف نفرت انگیز جرائم ہوں، یا بنگلہ دیش میں ہندو برادری کے حوالے سے پیدا ہونے والے سنگین خدشات، یہ سب وہ تکلیف دہ آئینے ہیں جنہوں نے دکھایا کہ جب ضمیر خاموش ہو جائے تو نفرت کتنی تیزی سے رحم اور ہمدردی کو نگل لیتی ہے۔ ہر معصوم جان کا ضیاع، خواہ اُس کا تعلق کسی بھی مذہب یا قوم سے ہو، ایک مقدّس امانت کی پامالی ہے۔ انہوں نےکہاکہاجمیر شریف کے روحانی مرکز سے، ہم بنگلہ دیش میں مقیم ہندو برادری کی سلامتی، وقار اور آزادی کے لیے خصوصی دعائیں کرتے ہیں، اور دنیا بھر کی تمام اقلیتوں اور کمزور طبقوں کے تحفظ کے لیے بھی۔ دہشت، تشدد اور ناانصافی سے ٹوٹنے والے خاندانوں، خوف اور غلط معلومات کے سائے میں ہم آہنگی بچانے کے لیے جدوجہد کرنے والے معاشروں، اور اُن تمام انسانوں کے لیے جن کا درد ایک عالمگیر انسانی سانحہ ہے۔ درد کسی ایک مذہب کی میراث نہیں۔ ایک طبقے کا دکھ پوری انسانیت کا دکھ ہے۔ہمارے 1.4 بلین ہم وطن ہندوستانی شہریوں اور عالمی برادری کے لیے بھی یہی یاد دہانی ہے کہ ہندوستان کی روح ہمیشہ سے تکثیریت، بقائے باہمی اور روحانی جمہوریت کی بنیاد پر قائم رہی ہے۔ اجمیر شریف اس بات کی روشن دلیل ہے کہ تنوّع ہماری کمزوری نہیں، بلکہ ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ ایمان دلوں کو نرم کرے، سخت نہ بنائے۔ مذہب زندگی کا محافظ بنے، سیاسی ہتھیار نہیں۔ اور حقیقی عبادت کا پیمانہ عمل میں ہمدردی ہے۔ ہمیں اُن تمام بیانیوں کو مسترد کرنا ہوگا جو عقیدے کو خوف میں، اور شناخت کو جنگی ہتھیار میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔جیسے ہی دنیا 2026 کی طرف قدم بڑھا رہی ہے، ہم نہایت عاجزی سے دعا کرتے ہیں کہ آنے والا سال سالِ اُمید بنے، ایک عالمی عہد کہ ہم اعتماد اور اخلاقی جرأت کو دوبارہ تعمیر کریں۔ 2026، امن ایسا جو انصاف سے جنم لے، نہ کہ غلبے سے، مکالمہ جو تقسیم کا متبادل بن جائے، تعلیم جو انتہا پسندی کو شکست دے، خدمت جو خودغرضی پر غالب آ جائے۔ حکومتیں، روحانی قائدین، میڈیا ادارے، معلمین اور سول سوسائٹی سب کو مل کر انسانی تہذیب کے اخلاقی مرکز کو بحال کرنا ہوگا۔ حاجی سلمان چشتی نے کہا کہ روحانی اداروں اور میڈیا پر ایک مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ سچ کو پھیلائیں، خوف کو نہیں، اور انسانیت کے وقار کو ہر سرخی سے بلند رکھیں۔ الفاظ ذہن بناتے ہیں، اور بیانیے قومیں۔ ان کی سمت دانش طے کرے۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version