Afghan Hindu Sikh delegation meets Afghan Foreign Minister
کاروباری مسائل اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال
نئی دہلی، 13 اکتوبر:۔ (ایجنسی) افغان ہندو اور سکھوں کے ایک وفد نے پیر کو نئی دہلی میں افغان سفارتخانے میں افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ وفد کو افغان اقلیتی کونسل اور انڈین ورلڈ فورم کی حمایت حاصل ہے۔ افغان اقلیتی برادری کے افراد نے افغان وزیر خارجہ کو روایتی افغان انداز میں پگڑی اور شال پیش کر کے ان کی عزت افزائی کی۔افغان تاجر نورلہ نے ملاقات کے دوران بتایا کہ وہ کاروبار اور کاروباری افراد کو درپیش مسائل پر گفتگو کرنے کیلئے آئے تھے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نورلہ نے کہا، ’’ہم یہاں اپنے کاروبار، سڑکوں تک رسائی، ویزا اور دیگر مسائل پر بات کرنے آئے ہیں۔ ہم واہگہ بارڈر اور اٹاری بارڈر کے بارے میں بھی بات کرنے آئے ہیں، جو بند ہیں‘‘۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان کی وجہ سے انہیں کئی مسائل کا سامنا ہے اور امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔نورلہ نے مزید کہا کہ ’’پھلوں اور خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ لوگ ہم سے ملنے آئے ہیں۔ تاجروں کو ویزے کے مسائل کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ افغانستان کے لوگ گزشتہ 45-50 سالوں سے پاکستان کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا‘‘۔افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی اس وقت بھارت کے سات روزہ دورے پر ہیں تاکہ دونوں ممالک کے تاریخی دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ اتوار کو، متقی نے نئی دہلی میں ویویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک تقریب کے دوران ہندوستانی تجزیہ کاروں اور ماہرین سے بات چیت کی۔ اس تقریب میں کئی نامور خواتین سکالرز بھی شامل تھیں۔ متقی نے اپنے خطاب میں ہندوستان اور افغانستان کے درمیان گہرے اقتصادی، تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی تعلقات کو اجاگر کیا اور شرکاء کو مسحور کر دیا۔
