ہومNationalلینگویج یونیورسٹی کے شعبۂ عربی میں پروفیسر عبدالباری کے انتقال پر تعزیتی...

لینگویج یونیورسٹی کے شعبۂ عربی میں پروفیسر عبدالباری کے انتقال پر تعزیتی جلسے کا انعقاد

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

لکھنؤ، 28اکتوبر2025:خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی کے شعبۂ عربی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق صدرِ شعبۂ عربی، استاذ الاساتذہ اور ممتاز محقق پروفیسر عبدالباری کے انتقال پر ایک تعزیتی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔اس تعزیتی جلسے میں شعبۂ عربی صدر پروفیسر مسعود عالم نے اپنے اس جذباتی لمحوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ عربی میں ایک طالب علم کی حیثیت سے داخل ہوا تو اس وقت پروفیسر عبدالباری صدرِ شعبہ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ نہ صرف ایک بلند پایہ علمی شخصیت تھے بلکہ اپنے طلبہ سے بے پناہ شفقت و محبت کرتے تھے۔ باوجود اس کے کہ وہ ایک بڑے انتظامی عہدے پر فائز تھے، ان کا دروازہ ہر وقت طلبہ کے لیے کھلا رہتا۔ وہ ان کے مسائل سنتے اور حتی المقدور انھیںحل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ پروفیسر عبدالباری ایک ایسے استاد تھے جنہوں نے علم کے ساتھ اخلاقیات کو بھی تدریس کا حصہ بنایا۔ ان کی تدریس میں گہرائی، تحقیق میں سنجیدگی اور شاگردوں کے ساتھ برتاؤ میں شفقت کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ وہ ایک بلند پایہ اسکالر، شفیق استاد اور علم و ادب کے درخشاں چراغ تھے۔ ان کی علمی و تحقیقی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ڈاکٹر عبدالحفیظ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مرحوم پروفیسر عبدالباری کا شمار ان اساتذہ میں ہوتا ہے جنہوں نے عربی زبان و ادب کے فروغ کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ وہ طلبہ کے دلوں میں استاد سے زیادہ سرپرست اور مشفق بزرگ کی حیثیت رکھتے تھے۔ڈاکٹر عائشہ شہناز فاطمہ نے اپنی گفتگو میں پروفیسر عبدالباری کی علمی و تحقیقی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عبدالباری کی علمی و تحقیقی خدمات عربی زبان و ادب کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وہ ایک ایسے محقق اور معلم تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی علم کی خدمت کے لیے وقف کر دی۔ان کی تحقیقی کاوشوں نے نہ صرف عربی تنقید و ادب کے نئے زاویے پیدا کیے بلکہ طلبہ کو تحقیق کے سنجیدہ اصولوں سے بھی روشناس کرایا۔ڈاکٹر محمد مدثر نے مرحوم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عبدالباری کی تحریروں میں علمی گہرائی، فکری وسعت اور ادبی ذوق کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔
ان کی شخصیت علم و اخلاق کا پیکر تھی۔
وہ ہمیشہ اپنے شاگردوں کو علم کے ساتھ ساتھ کردار کی پختگی، انکساری اور احترامِ انسانیت کا درس دیتے تھے۔ ان کے شاگرد آج مختلف اداروں میں ان کے علمی فیضان کو آگے بڑھا رہےہیں۔ڈاکٹر محمد مدثر نے مرحوم کے تحقیقی مزاج اور علمی سرگرمیوں کو سراہا اور ان کی تحقیقی خدمات کو یاد کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔اس تعزیتی جلسے میں شعبۂ عربی کے اساتذہ کے ساتھ طلبہ نے بھی شرکت کی۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version