ہومNational130ویں ترمیمی بل ترنمول کا سخت اعترا ض

130ویں ترمیمی بل ترنمول کا سخت اعترا ض

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو’تماشا‘ قرار دیا ؛اپنےکسی رکن کو نہیں بھیجے گی

ریاستی حکومت نے خود غریبوں کیلئے 12لاکھ گھر بنائے ہیں اور 16لاکھ مزید مکانات بنائے گی

کولکا تہ 23 اگست (ایجنسی) ترنمول کانگریس نے تین بلوں پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو ‘تماشا، قرار دیا اور کہا کہ وہ اس میں کسی رکن کو نہیں بھیجے گی۔ مرکزی حکومت نے مانسون اجلاس کے دوران لوک سبھا میں یونین ٹیریٹری گورنمنٹ (ترمیمی)بل 2025، آئین (130 ویں ترمیم) بل 2025 اور جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2025 پیش کیا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے بعد انہیں پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ترنمول کانگریس نے ایک بیان میں کہا، ‘ہم تجویز کے مرحلے پر ہی 130ویں آئینی ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہیں اور ہمارے خیال میں جے پی سی ایک تماشا ہے۔ اس لیے ہم ترنمول کانگریس سے کسی کو نامزد نہیں کر رہے ہیں۔ مجوزہ بل میں وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ اور وزراء کو سنگین الزامات میں مسلسل 30 دن تک گرفتار کرنے کی صورت میں عہدوں سے ہٹانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ دونوں ایوانوں نے بلوں کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کی قرارداد منظور کی ہے، جس میں لوک سبھا کے 21 اور راجیہ سبھا کے 10 ارکان شامل ہوں گے۔ کمیٹی اپنی رپورٹ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ایوان کو پیش کرے گی۔ سرمائی اجلاس نومبر کے تیسرے ہفتہ میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔ٹی ایم سی سربراہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پہلے بھی ان بلوں پر تنقید کی تھی اور انہیں ایک سپر ایمرجنسی سے زیادہ ہندوستان کے جمہوری دور کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی طرف ایک قدم قرار دیا تھا۔ ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ ان بلوں کا مقصد ایک شخص ایک پارٹی نظام کو مضبوط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کو پامال کرنے والاہے۔
اس سے قبل ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے جمعہ کو مرکزی حکومت پر سخت حملہ کیا اور پوچھا کہ کیا نریندر مودی حکومت واقعی بدعنوانی کو ختم کرنا چاہتی ہے یا اپوزیشن جماعتوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پارٹی کا الزام ہے کہ آئین (130 ویں ترمیم) بل، 2025، جو اس ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے لایا گیا ہے۔ اس بل کے تحت وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزراء 30 دن یا اس سے زیادہ جیل میں رہنے کی صورت میں اپنے عہدوں پر نہیں رہ سکیں گے۔کولکتہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا بلاک، بالخصوص ٹی ایم سی پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں کرپٹ کو تحفظ دیتی ہیں اور دیانتدارانہ سیاست کے خلاف کھڑی ہیں۔ مودی نے ٹی ایم سی کے دو وزراء – سابق وزیر تعلیم پارتھا چٹرجی (استاد بھرتی گھوٹالہ میں گرفتار) اور جیوتی پریہ ملک (راشن تقسیم گھوٹالہ میں گرفتار) کا نام لیا اور کہا کہ جیل جانے کے بعد بھی وہ کرسی چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس کے جواب میں ٹی ایم سی کے سینئر وزیر ششی پنجا نے پریس کانفرنس میں کہا، ‘حکومت کو بتانا چاہیے کہ وہ بدعنوانی کو ختم کرنا چاہتی ہے یا اپوزیشن؟ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ بل اپوزیشن کو دبانے اور ڈرانے کے لیے ہے۔ اگر کوئی لیڈر بی جے پی میں شامل ہوتا ہے تو اسے ‘بی جے پی کی واشنگ مشین، میں صاف سمجھا جاتا ہے۔وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں ٹی ایم سی پر بنگلہ دیش سے دراندازی کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ اس پر پنجہ نے کہا کہ سرحدی حفاظت کی ذمہ داری بی ایس ایف اور مرکزی حکومت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اگر مرکز کو روہنگیا یا کوئی اور دراندازی کا پتہ چلتا ہے تو کارروائی کرے۔ لیکن بنگالیوں کو ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔ ٹی ایم سی کا الزام ہے کہ بنگالی بولنے والے مہاجر مزدوروں کو بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں غیر قانونی بنگلہ دیشی کہہ کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ششی پنجا نے کہا کہ مرکزی حکومت بنگال کو 1.93 لاکھ کروڑ روپے کے واجبات ادا نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے خود غریبوں کے لیے 12 لاکھ گھر بنائے ہیں اور 16 لاکھ مزید مکانات بنائے گی۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version