National

ناگپور تشدد: کانگریس کا حکومت پر جانبداری کا الزام

73views

کانگریس کی”فیکٹ کمیٹی کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں

ناگپور، 23 مارچ (یو این آئی) : مہاراشٹر کانگریس کے سینئررہنما مانیک راؤ ٹھاکرے نے ریاستی حکومت پر ایک مخصوص برادری کے خلاف تعصب برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ناگپور میں پیش آئے تشدد کی غیر جانبدارانہ جانچ پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس نے کانگریس کی "فیکٹ فائنڈنگ" کمیٹی کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت ہی نہیں دی، تو انصاف کیسے ممکن ہوگا؟ کمیٹی کے سربراہ مانیک راؤ ٹھاکرے نے الزام لگایا کہ حکومت ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور اس کے وزراء مخصوص طبقے کو نشانہ بنا کر سماج میں نفرت پھیلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف تشدد اور آتش زنی میں ملوث افراد کے خلاف ہی نہیں بلکہ ان عناصر پر بھی کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے حالات کو مزید بگاڑنے میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے ہندو اور مسلم شہریوں سے ملاقات کر کے حالات کا جائزہ لیا اور حقائق اکٹھے کیے، لیکن پولیس نے کرفیو کا بہانہ بنا کر انہیں تشدد زدہ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے واضح کیا ہے کہ تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے نقصان کی بھرپائی کی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مجرموں نے ہرجانہ ادا نہ کیا تو ان کی جائیدادیں ضبط کر کے فروخت کر دی جائیں گی اور ضرورت پڑی تو بلڈوزر کا استعمال بھی کیا جائے گا۔مانیک راؤ ٹھاکرے نے حکومت اور پولیس پر معلومات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومتی وزراء اور بی جے پی کی ذیلی تنظیمیں مہاراشٹر میں حالات خراب کرنے کی سازش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناگپور ہمیشہ ایک پرامن شہر رہا ہے، لیکن اس بار شدید تشدد دیکھنے میں آیا، جس کے پیچھے کسی منظم سازش کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ناگپور میں 17 مارچ کو اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب وشو ہندو پریشد کے احتجاج کے دوران یہ افواہ پھیلی کہ اورنگ زیب کے مزار کو ہٹانے کے مطالبے کے ساتھ قرآنی آیات تحریر کی گئی چادر کو نذر آتش کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، جس میں تینتیس پولیس اہلکار، جن میں تین ڈپٹی کمشنرز بھی شامل تھے، زخمی ہوئے۔ٹھاکرے نے کہا کہ اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے پر کسی نے کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن مقدس آیات تحریر شدہ چادر کو جلانے کی ویڈیوز اور شواہد موجود ہیں، جس سے عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر ایسا احتجاج کیوں ہونے دیا گیا جو مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا تھا؟انہوں نے وزیر اعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر فڑنویس واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ ناگپور میں تشدد کسی بڑی سازش کا حصہ تھا، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی موجودگی کا مقصد کیا ہے؟ اگر حکومت تمام برادریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے، تو گورنر کو مداخلت کر کے حکومت کو برطرف کر دینا چاہیے۔کانگریس رہنما نے سوال اٹھایا کہ کارروائی صرف پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف ہی کیوں کی جا رہی ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اشتعال انگیزی اور حالات خراب کرنے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور بے گناہ افراد کو نشانہ نہ بنایا جائے۔مقامی ایم ایل اے اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے رکن وکاس ٹھاکرے نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں کاروبار دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے اور وہاں "آل فیتھ امن کمیٹیاں" تشکیل دی جائیں تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بحال رکھا جا سکے۔اکولہ کے ایم ایل اے ساجد پٹھان نے وزیر اعلیٰ کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ کمیٹی کے ایک رکن اکولہ تشدد کیس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جھوٹے الزامات لگا کر حقیقت سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہاں صرف امن کا پیغام لے کر آئے تھے، لیکن حکومت بے بنیاد الزامات لگا کر اصل مسائل سے عوام کی نظر ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ فڑنویس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے اب تک 104 افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جن میں سے 92 کے خلاف قانونی کارروائی کی جا چکی ہے، جن میں 12 نابالغ بھی شامل ہیں۔
Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.