نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ ‘دولت کی دوبارہ تقسیم’ اور ‘وراثتی ٹیکس’ پر ‘من گھڑت’ تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ ‘مودی کی گارنٹی’ کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے کانگریس کا منشور تیار کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین چدمبرم نے کہا کہ پارٹی کا یہ انتخابی دستاویز کسی خاص مذہب کے لیے نہیں بلکہ تمام طبقات کے لیے انصاف کا وعدہ کرتا ہے۔
چدمبرم نے ایک بیان میں کہا، ’’یہ واضح ہے کہ بی جے پی کانگریس کے انتخابی منشور 2024 سے خوفزدہ ہے۔ اس منشور نے لوگوں کے ذہنوں میں خاص طور پر غریبوں اور متوسط طبقے کے لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔‘‘ سابق مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ منشور درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، نوجوانوں اور خواتین کو نئی امید دیتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘دولت کی دوبارہ تقسیم’ اور ‘وراثتی ٹیکس’ پر من گھڑت تنازعہ اس خوف کی نشاندہی کرتا ہے جس نے بی جے پی کو پوری طرح اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے منشور میں ان دو موضوعات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا، ’’میں لوگوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ‘ویلتھ ڈیوٹی’ کو کانگریس حکومت نے 1985 میں ختم کر دیا تھا۔ 2015 میں بی جے پی حکومت نے ‘ویلتھ ٹیکس’ کو ختم کر دیا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا منشور تین جادوئی الفاظ ‘کام، دولت اور بہبود’ پر مبنی ہے۔
چدمبرم نے کہا، “کام کا مطلب ہے کہ ہم لاکھوں لوگوں کے لیے مزید ملازمتیں پیدا کریں گے۔ دولت کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایسی پالیسیاں اپنائیں گے جن سے دولت پیدا ہوگی اور ہماری جی ڈی پی تیزی سے بڑھے گی۔ فلاح و بہبود کا مطلب ہے کہ ایسے اقدامات ہوں گے جن سے لوگوں کی آمدنی اور معیار زندگی میں اضافہ ہو۔ چدمبرم کے مطابق کانگریس کے منشور میں کئے گئے وعدے لوگوں میں بحث کا موضوع بن گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، بی جے پی کی ‘مودی گارنٹی’ کوئی اثر چھوڑے بغیر غائب ہو گئی ہے، اس لیے بی جے پی اپنی توڑنے مروڑنے، جھوٹ اور غلط استعمال کی پرانی چالوں پر واپس آ گئی ہے۔ چدمبرم نے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ لوگ بی جے پی کے خطرناک اور تقسیم کرنے والے کھیل کو دیکھیں گے اور ایک ایسی حکومت کو منتخب کریں گے جو ترقی، مساوات اور انصاف کے دور کا آغاز کرے گی۔‘‘