مدھیہ پردیش میں ایک تقریب کے دوران مرکزی وزیر ساوتری ٹھاکر کے ذریعہ ’بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ‘ کا نعرہ غلط لکھے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس کو دیکھ کر اپوزیشن پارٹی کانگریس نے ان کی اہلیت پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ تقریب دھار کے برمھا کنڈی واقع ایک سرکاری اسکول میں 18 جون (منگل) کو ’اسکول چلو مہم‘ کے تحت منعقد کیا گیا تھا جس میں دھار سیٹ سے رکن پارلیمنٹ ساوتری ٹھاکر مہمانِ خصوصی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ ساوتری ٹھاکر مرکزی کابینہ میں وزیر مملکت برائے ترقیٔ خواتین و اطفال ہیں۔ وائرل ویڈیو میں وہ سفید بورڈ پر ہندی میں ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کا نعرہ غلط طریقے سے (بیڈھی پڈاؤ) لکھتی نظر آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیو کو دیکھنے کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر کے کے مشرا نے کہا کہ ’’یہ جمہوریت کی بدقسمتی ہے کہ آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگ اور بڑے محکموں کے ذمہ دار افراد اپنی مادری زبان بھی نہیں جانتے۔ وہ اپنی وزارت کس طرح سنبھال پائیں گے؟‘‘
केंद्रीय महिला एवं बाल विकास राज्यमंत्री सावित्री ठाकुर जी को शिक्षा जागरूकता रथ पर ‘बेटी बचाओ बेटी पढ़ाओ’ का स्लोगन लिखना था लेकिन, मंत्रीजी ने लिखा- “बेढी पडाओ बच्चाव”
चुनावी हलफनामे के मुताबिक मंत्री जी 12वीं पास हैं। pic.twitter.com/eVh1rNlG2y
— Lalji Verma (@LaljiVermaSP) June 19, 2024
کے کے مشرا نے کہا کہ انتخاب میں امیدواروں کی کم از کم تعلیمی صلاحیت طے کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ اس معاملے میں کانگریس کی مدھیہ پردیش یونٹ کے صدر جیتو پٹواری کے میڈیا مشیر نے کہا کہ ’’ایک طرف ملک کے شہریوں کو خواندہ بنائے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، دوسری طرف ذمہ دار لوگوں میں ہی خواندگی کی کمی ہے۔ تو سچ کیا ہے؟ یہ کسی خاص شخص سے نہیں بلکہ نظام سے جڑا ایشو ہے۔‘‘
دھار ضلع کے قبائلی لیڈر اور ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ساوتری ٹھاکر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ کیسی قیادت ہے؟ کیا وزیر اعظم نریندر مودی اپنی حکومت میں صرف ربڑ اسٹامپ وزیر ہی چاہتے ہیں؟ عوامی نمائندہ کیسا ہونا چاہیے، کیا اس کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ کم از کم اسے خواندہ تو ہونا چاہیے۔‘‘ سنگھار نے سوال اٹھایا کہ رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر ہونے کے باوجود ٹھاکر دو لفظ بھی ٹھیک سے نہیں لکھ پاتی ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب بچوں نے انھیں غلط لکھتے دیکھا ہوگا تو انھیں کیسا لگا ہوگا۔ مرکزی حکومت میں وہ کیسی قیادت دیں گی، اس کا صرف تصور ہی کیا جا سکتا ہے؟ ووٹرس کو ایسے عوامی نمائندہ کو چننے سے پہلے سوچنا چاہیے۔‘‘ سنگھار نے ساتھ ہی کہا کہ مودی حکومت بھی ایسے تعلیم یافتہ لیڈر نہیں چاہتی جو سوال اٹھائیں، کیونکہ تعلیم صرف خواندگی ہی نہیں دیتی بلکہ سماج کی ترقی کے تئیں سوچ بھی بدلتی ہے۔