میونسپل کونسل کی تحقیقات میں مسجد کی تعمیر میں لاپروائی کا دعویٰ
شملہ، 02 اکتوبر (ہ س)۔ ہماچل پردیش میں مساجد کو غیر قانونی بتاکر ہندونواز تنظیمیں اور فرقہ پرست عناصر انہیں مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔سنجولی مسجد سے شروع ہونے والا تنازعہ ریاست کے دیگر اضلاع تک پہنچ گیا ہے ۔ کلو ضلع کے اکھاڑا بازار میں شری رام گلی میں بنی جامع مسجد کو لے کر بھی کشیدگی چل رہی ہے۔ حال ہی میں ہندوؤں نے دیو بھومی جاگرن منچ کے بینر تلے احتجاج کیا، مسجد کو غیر قانونی قرار دیا اور اسے گرانے کا مطالبہ کیا۔حالانکہ کاغذات کی جانچ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے مسجد غیر قانونی نہیں ہے۔ منچ کے عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسجد کھادی گرام ادیوگ کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہے۔ تاہم ضلع انتظامیہ نے منچ کے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ کلو کے ایس ڈی ایم وکاس شکلا نے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکھاڑہ بازار میں مسجد آبادی دیہہ کی جگہ پر ہے اور یہ وقف بورڈ کے قبضے میں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مسجد سرکاری دستاویزات میں رجسٹرڈ ہے اور جس زمین پر یہ تعمیر ہوئی ہے، وہ پنجاب وقف بورڈ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مسجد غیر قانونی نہیں ہے۔ایس ڈی ایم کلو کے مطابق سال 2000 میں اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کے لیے ٹی سی پی (ٹاون اینڈ کنٹری پلاننگ) سے اجازت طلب کی گئی تھی۔ ٹی سی پی نے تعمیر کی مدت دو سال کے لئے دی تھی۔ مسجد کا نقشہ بھی 2000 میں پاس ہوا تھا۔ زمین کے علاوہ اس میں تین منزلہ نقشہ بھی شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد 980 مربع میٹر کے رقبے میں بنائی گئی ہے اور تقریباً 150 مربع میٹر کا ڈیویئشن یعنی اضافی تعمیر پائی گئی ہے۔ مسجد کمیٹی نے اس تعمیر کو ریگولرائز کرنے کے لیے ٹی سی پی کو درخواست دی ہے۔ہندو تنظیموں دیو بھومی جاگرن منچ اور وشو ہندو پریشد کا الزام ہے کہ جامع مسجد قواعد کو نظر انداز کر کے بنائی گئی تھی۔ ہندو تنظیموں نے اس معاملے کی شکایت کولو میونسپل کونسل سے کی، جس کے بعد معاملے کی جانچ کی گئی۔ 23 جون 2017 کو جامع مسجد کی جگہ کا معائنہ کیا گیا۔تحقیقات سے پتہ چلا کہ اکھاڑہ بازار میں جامع مسجد کی تعمیر قواعد کے مطابق نہیں ہوئی تھی اور اس کے کچھ حصوں کو بڑھایا گیا تھا۔ مسجد کا منصوبہ ٹاون اینڈ کنٹری پلاننگ ڈیپارٹمنٹ نے 14 جولائی 2000 کو پاس کیا تھا اور اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔کلو میونسپل کونسل کے ایگزیکٹیو آفیسر ہری سنگھ یادو نے بتایا کہ کلّو کے اکھاڑہ بازار میں بنائی گئی جامع مسجد آبادی والے علاقے میں ہے۔ اسے قواعد کے مطابق تعمیر نہیں کیا گیا اور اس کی ریگولرائزیشن کی فائل ڈائریکٹر اربن ڈیپارٹمنٹ کے پاس زیر التوا ہے۔ محکمہ سے اجازت ملنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔