پنجاب کی رہنما ہرسمرت کور بادل، بکرم سنگھ مجیٹھیا اور سکھ پال سنگھ کھیرا اور کئی دیگر لوگوں نے اداکارہ اور نومنتخب رکن پارلیمان کنگنا رناوت کے پنجاب میں دہشت گردی پر کیے گئے تبصروں پر تنقید کی ہے۔کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ پنجاب میں دہشت گردی اور انتہا پسندی بڑھ رہی ہے۔ جمعرات کو چندی گڑھ ہوائی اڈے پر پیش آنے والے ایک چونکا دینے والے واقعے میں سی آئی ایس ایف کی ایک خاتون جوان نے کنگنا کو تھپڑ مار دیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کسانوں کی تحریک پر اداکارہ کے تبصرے سے خاتون کو تکلیف ہوئی تھی۔
جینت چودھری کو این ڈی اے کے اجلاس میں اسٹیج پر نہیں ملی جگہ! ایس پی-کانگریس نے اٹھایا سوال
شرومنی اکالی دل کی ایم پی ہرسمرت کور بادل نے کہا کہ کسی کو بھی پنجابیوں کو دہشت گرد یا انتہا پسند کہنے اور لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔اس واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مجیٹھیا نے ‘ایکس’ پر لکھا کہ اگرچہ وہ کسی بھی شکل میں تشدد کے حامی نہیں ہیں، لیکن انہوں نے بارہا کہا ہے کہ کسان ملک کے لیے خوراک پیدا کر رہے ہیں اور ان کے بیٹے، بھائی اور بہن سرحدوں پر خدمت کر رہے ہیں۔ ان کی آواز کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چندی گڑھ کے ہوائی اڈے پر جو کچھ ہوا وہ حکمرانوں کے کسانوں اور فوجیوں کی آواز کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ ہے۔ حکمرانوں کو سمجھنا چاہئے کہ ایسی صورتحال کیوں پیدا ہوئی جس میں کلوندر کور کو ایسا انتہائی قدم اٹھانا پڑا۔مجیٹھیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’پنجابی دہشت گرد بن رہے ہیں… ایسے بیانات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے جس سے تلخی کا ماحول پیدا ہو۔‘‘
کنگنا رناوت کےبیان کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس ایم ایل اے سکھ پال سنگھ کھیرا نے ایکس پر لکھا کہ میں کبھی بھی کسی بھی طرح کے تشدد کی حمایت نہیں کرتا۔” کلوندر کور نے انہیں اس لیے مارا کہ جب کنگنا رناوت نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو تنخواہ دار ‘روزانہ مزدور’ کہہ کر طعنہ دیا تو انہیں برا لگا، کیونکہ ان کی والدہ بھی اسی احتجاج کا حصہ تھیں۔”
ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر کسانوں اور پنجاب کے خلاف زہر اگل رہی ہے۔ وہ تھپڑ کو پنجاب میں دہشت گردی کے دوبارہ سر اٹھانے کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ وہ نہیں سمجھتی کہ یہ گولی نہیں تھپڑ تھا۔ کھیرا نے کہا، ’’انہیں اب سمجھنا چاہئے کہ وہ ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہئے۔‘‘