
48views
چیف جسٹس نے رپورٹ صدر اور وزیر اعظم کو بھیجی
نئی دہلی، 9 مئی :۔ (ایجنسی) دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس یشونت ورما کے خلاف غیرقانونی نقدی رکھنے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی سہ رکنی ان ہاؤس انکوائری کمیٹی کی رپورٹ اب صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو بھیج دی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سنجیو کھنہ نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں سے مشاورت کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ ’اے بی پی نیوز‘ کی رپورٹ میں ماہرین کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ یہ مواخذے کی کارروائی کے آغاز کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب 14 مارچ کی شب دہلی میں جسٹس ورما کی سرکاری رہائش گاہ پر آگ لگ گئی تھی اور بعد میں وہاں سے بھاری مقدار میں جلی ہوئی نقدی کے آثار ملے۔ 22 مارچ کو چیف جسٹس نے اس واقعے کی مزید چھان بین کے لیے تین ہائی کورٹ ججوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی، جس میں چیف جسٹس شیل ناگو (پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ)، چیف جسٹس جی ایس سندھوالیہ (ہماچل پردیش ہائی کورٹ) اور جسٹس انو شیورامن (کرناٹک ہائی کورٹ) شامل تھے۔ کمیٹی نے 25 مارچ کو جسٹس ورما کے سرکاری بنگلے، 30 تغلق کریسنٹ، کا معائنہ کیا۔ انہوں نے آتشزدگی والے کمرے کی ویڈیوگرافی کروائی اور دہلی پولیس کمشنر، فائر ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران، جائے وقوعہ پر موجود پولیس اور فائر بریگیڈ عملے سے بھی گفتگو کی۔ اس کے علاوہ جسٹس ورما کے عملے، سکیورٹی گارڈز اور اہل خانہ کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے۔ کمیٹی نے جسٹس ورما کا بیان بھی حاصل کیا اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی افراد کے گزشتہ 6 ماہ کے کال ڈیٹا ریکارڈز کی تکنیکی جانچ کروائی تاکہ ان کے رابطوں اور مالی لین دین کی مکمل جانچ کی جا سکے۔
