کولکاتہ سے لیکر آسنسول تک کی سڑکوں پر احتجاجی جلوس
کولکاتہ،05اپریل(راست) مسلمانوں کے مسلسل احتجاج اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود وقف ترمیمی بل کو بالاخر لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے پاس کرالیا گیا۔ اس بل کے پاس ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ مغربی بنگال کے مسلمان سراپا احتجاج بنے ہیں۔ بعد نماز جمعہ کولکتہ سے لے کر آسنسول تک احتجاج ہوتا رہا۔پوری ریاست کے احتجاجی جلسے میں ایک بات دیکھنے کو یہ ملی کہ احتجاجی جلسے اور جلوس کی قیادت کوئی ملی شخصیت یا مولوی نما شخصیات نہیں کر رہی بلکہ جس طریقے سے این ار سی کے خلاف ہونے والے احتجاجوں میں مسلم نوجوان مختلف بینر سے احتجاج کر رہے تھے اسی طریقے سے وقف ترمیمی بل کے کی واپسی کے مطالبے کے پر نوجوان آگے آگے ہیں کلکتہ میں “جوائنٹ فورم فار وقف” کے نام سے تنظیم بنا کر نوجوانوں کا طبقہ امڈ پڑا اور اس احتجاج کو زبردست اہمیت ملی ہے اور کثیر تعداد میں لوگوں نے کلکتہ کے پارک سرکس میدان سے لے کر قومی شاہراہ تک ٹھپ کر دیا۔اس طرح کولکاتہ کے پارک سرکس میدان میں بعد نمازجمعہ انسانی سروں کا “جوائنٹ فورم فار وقف”کہ بینر تلے انسانی سروں کا سیلاب امڈ آیااور وقف ترمیمی بل کی واپسی کے مطالبہ پر پرزور احتجاج کیا گیا ۔بعد نماز جمعہ ہونے والے اس احتجاج میں کے سلسلے سے پولیس کی جانب سے خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے کلکتہ میں مسلمانوں کا جم غفیر وقف ترمیمی بل کی واپسی کے مطالبے پر زبردست احتجاج کرنے میں کامیاب رہا اور اس احتجاج میں وقت ترمیمی بل کو واپس لینے کا مطالبہ اور مرکز کی مودی حکومت پر مسلم دشمنی کے الزامات عائد کیے گئے۔آسنسول میں شمالی آسنسول کی معروف مسجد مصدی محلہ کے امام و خطیب مولانا نثار احمد رضوی کی قیادت میں مسجد کے صدر دروازے پر احتجاج کیا گیا اور کھل کر مولانا نے فرمایا کہ وزیراعظم اور ان کی حکومت کے سربراہ وزیر اعظم سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کا دعوی کرتی ہے لیکن جب سے یہ حکومت تشکیل پائی ہے تب سے مسلمانوں کےعائلی قانون اور ملی قانون میں مداخلت کر کے مسلمانوں کو طرح طرح سے پریشان کرنےکی سازش کر رہی ہے اور اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر وقف ترمیمی بل بھی ہے۔
