ڈی جی پی انوراگ گپتا کی تقرری معاملے میں توہین عدالت کی درخواست مسترد؛ بابو لال کے منہ پر طمانچہ
جدید بھارت نیوز سروس
نئی دہلی، 18 اگست:۔ سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) انوراگ گپتا کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست کو خارج کرتے ہوئے انہیں بڑی راحت دی ہے۔ یہ درخواست بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر اور قائدِ حزب اختلاف بابو لال مرانڈی نے دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ انوراگ گپتا کی تقرری سپریم کورٹ کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت میں ریاستی حکومت کا مؤقف اور تقرری کا جواز
ریاستی حکومت کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ انوراگ گپتا کی تقرری مکمل طور پر ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے اور یہ تقرری قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے۔ عدالت نے ان دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
درخواست گزار کا مؤقف اور یو پی ایس سی پینل کا حوالہ
بابو لال مرانڈی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انوراگ گپتا کی تقرری سپریم کورٹ کے “پرکاش سنگھ بنام یونین آف انڈیا” مقدمے کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، جس میں ریاستی پولیس سربراہ کی تقرری کے لیے مخصوص ضوابط دیے گئے تھے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ یو پی ایس سی پینل سے منتخب ڈی جی پی کو غیر قانونی طور پر ہٹا کر انوراگ گپتا کو تقرر کیا گیا۔
عدالتوں کا سیاسی استعمال برداشت نہیں: سپریم کورٹ
عدالت نے توہین عدالت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو سخت تنبیہ دی کہ عدالتوں کو سیاسی لڑائیوں کا میدان نہ بنایا جائے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی تقرری پر اعتراض ہے تو اس کے لیے متعلقہ فورمز، جیسے کہ مرکزی انتظامی ٹریبونل، سے رجوع کیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کو عوامی پلیٹ فارم پر حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ عدالتی نظام کو استعمال کر کے۔
پی آئی ایل کے غلط استعمال پر عدالت کی تشویش
عدالت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ عوامی مفاد کی درخواستوں (پی آئی ایل) کو بعض اوقات سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ طریقہ کار نہ صرف عدالت کے دائرہ اختیار کا غلط استعمال ہے بلکہ اس سے عوامی مفاد کے حقیقی مقدمات بھی متاثر ہوتے ہیں۔
پولیس تقرری کے نظام میں بہتری کے لیے تجاویز
سماعت کے دوران عدالت کے معاون خصوصی، سینئر وکیل راجو رام چندرن نے پرکاش سنگھ کی اس تجویز کی حمایت کی کہ ریاستی ڈی جی پی کی تقرری یو پی ایس سی کے بجائے وزیر اعلیٰ، اپوزیشن لیڈر اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ریاستیں عدالتی نگرانی ختم ہونے کے بعد عدالت کے فیصلوں کو نظرانداز کر رہی ہیں۔
مستقبل میں تفصیلی سماعت کی تیاری
چیف جسٹس بی آر گوئی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ریاستی گورنروں کے اختیارات سے متعلق جو آئینی مقدمہ زیرِ سماعت ہے، اس پر فیصلہ آنے کے بعد ڈی جی پی تقرری کے معاملے پر عدالت تفصیلی سماعت کرے گی۔
