بلڈوزر کارروائی کی زد میں فٹبال کھلاڑی اروِند گڑیا کا مکان بھی آ گیا
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 16 دسمبر:۔ ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد ریمس (راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) کی زمین پر مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے درجنوں فلیٹس اور مکانات کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ منگل کے روز اس مقصد کے لیے دو جے سی بی مشینیں منگوائی گئیں اور سیکڑوں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے پہلے ہی نشاندہی شدہ مکانات کے مالکان کو گھروں سے اپنا سامان نکالنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
پولیس کی بھاری موجودگی، جن میں مرد و خواتین اہلکار شامل تھے، دیکھ کر علاقے میں مقیم قبائلی خاندانوں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ گزشتہ 35 برسوں سے وہاں رہائش پذیر چھیدی اُراؤں نے بتایا کہ سات خاندان ایلبیسٹر کی چھتوں والے پانچ کمروں میں رہتے تھے۔ ان کے مطابق زمین کا کھتیاں اور رسید بنوائی گئی تھی، بجلی کے بل اور ہولڈنگ ٹیکس بھی باقاعدگی سے ادا کیے جا رہے تھے، اس کے باوجود ان کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔
ٹنکی ٹولی کے مکینوں نے بتایا کہ علاقے میں گزشتہ پانچ برسوں سے ایک چار منزلہ عمارت کی تعمیر جاری تھی، جس پر تقریباً دس کروڑ روپے لاگت آنے کا اندازہ ہے۔ اس عمارت کو گرانے کے لیے مزدور لگائے گئے ہیں، جبکہ پہلے سے تعمیر شدہ عمارتوں کو جے سی بی مشینوں کے ذریعے منہدم کیا جا رہا ہے۔ عمارتوں کے اطراف سخت پولیس پہرہ قائم کیا گیا ہے، جب کہ غریب قبائلی خاندانوں کی جھونپڑیوں پر براہِ راست بلڈوزر چلا دیا گیا۔
مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ انتظامی غفلت کے سبب سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ اس دوران ریمس کے سابق ڈاکٹر ایشور دیال چودھری کی اہلیہ بابیرین باڑا میڈیا سے گفتگو کے دوران جذباتی ہو گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مکان 22 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا اور سال 2003 میں زمین خریدی گئی تھی۔ ان کے مطابق زندگی بھر کی جمع پونجی اس گھر کی تعمیر میں لگا دی گئی، جو اب ملبے میں تبدیل ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین ایتوا اُراؤں کے وارثوں سے خریدی گئی تھی، مگر انتظامیہ کی لاپروائی کے سبب آج وہ اپنے ہی گھر سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
اس انہدامی کارروائی کی زد میں معروف فٹبال کھلاڑی اروِند گڑیا کا مکان بھی آ گیا۔ مدھیہ پردیش میں فٹبال مقابلے میں میڈل جیت کر واپس لوٹنے والے اروِند نے بتایا کہ چند ہفتے قبل ہی وہ میچ کھیل کر آئے تھے اور کامیابی کی خوشی اپنے خاندان کے ساتھ منانے کا ارادہ تھا، لیکن منگل کو ان کا گھر مسمار کیے جانے سے خوشی غم میں بدل گئی۔
علاقے میں جاری انہدامی کارروائی کو لے کر مقامی باشندوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، جب کہ انتظامیہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کا حوالہ دے رہی ہے۔
