ہومJharkhandمیّاں سمّان : قرض کی زنجیروں کو توڑنا، مالی آزادی کو یقینی...

میّاں سمّان : قرض کی زنجیروں کو توڑنا، مالی آزادی کو یقینی بنانا، خواتین کو بااختیار بنانا مقصد

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

آج جھارکھنڈ کے لیے ایک تاریخی دن ہے

جھارکھنڈ کی وزیر اعلیٰ میان سمان یوجنا (جے ایم ایم ایس وائی)، جو پانچ مہینے پہلے شروع کی گئی تھی، خواتین کو بااختیار بنانے، دیہی اقتصادی بحالی اور ریاست کی ہمہ جہت ترقی کے سفر میں ایک اہم قدم ثابت ہو رہی ہے۔آج ایک بے مثال دن ہے کیونکہ میرے وعدے کے مطابق آج سے ریاست کی تمام بہنوں (18-50 سال) کے کھاتوں میں 2500 روپے کا اعزازیہ پہنچنا شروع ہو جائے گا، یہ یقینی طور پر ان کی معاشی آزادی کی طرف پہلا قدم ہے۔

آج میں آپ کے ساتھ میاں سمان اسکیم بنانے کا مقصد بتانا چاہتا ہوں کیونکہ جھارکھنڈ کی مجموعی ترقی کیلئے میان سمان جیسی اسکیم بہت ضروری ہے لیکن اس انقلابی اسکیم کی اہمیت کو سمجھنے کیلئے اس کے پس منظر کو سمجھنا ضروری ہے۔ کئی دہائیوں سے جھارکھنڈ کا سماجی و اقتصادی منظر نامہ ہماری ریاست نے دیہی خاندانوں پر استحصالی ساہوکاروں کے تباہ کن اثرات کا مشاہدہ کیا ہے، جس میں خواتین قرضوں میں ڈوبی غربت کا ناقابل برداشت بوجھ اٹھا رہی ہیں، میں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ ہماری ریاست کی تقریباً ہر عورت اپنے بچوں کی تعلیم اور دوائی کیلئے ساہوکاروں سے قرض لیتی تھی اور بعد میں سود کی دلدل میں پھنسی مزدوری کے طور پر اپنی زندگی کا سنہری وقت شراب بیچنے میں گزارتی تھی۔
میرے والد محترم یادشوم گرو شیبوسورین جی کی قیادت میں 1970 کی دہائی میں ساہوکاروں کے خلاف تحریکوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح قرض نے نسلوں کو غربت کے چکر میں پھنسا کر جبری مشقت اور آبائی زمین کو کھو دیا۔ میرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ مئیاں سمان یوجنا میرے والد محترم د شوم گرو شیبو سورین جی کی استحصالی قرض دینے کے طریقوں کے خلاف تاریخی جدوجہد کی میراث کو جاری رکھنے میں ایک جرات مندانہ قدم ہے۔جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا ہے – آج، اس عالمی اسکیم کے پانچویں مہینے میں، 18-50 سال کی عمر کی 56 لاکھ سے زیادہ خواتین کو 2500 روپے ماہانہ یعنی 30،000 روپے فراہم کیے جائیں گے۔ بغیر کسی تاخیر کے اور کسی کو خوش کیے بغیر، ہم خواتین کی معاشی آزادی کے لیے جدوجہد کا ایک نیا باب لکھ رہے ہیں، میری بہنوں۔ دیدیوں کے چہروں پر جس قدر عزت دکھائی دے رہی ہے وہ خوشی کی ضمانت بن رہی ہے۔میّاں سمان کے تو سط سے ہم خواتین کی اقتصادی آزادی کونشانہ بنا کران کی مالیاتی آزادی کی اس جدو جہد میں ایک نیا باب لکھ رہے ہیں۔تصویر بدل رہی ہے۔میری بہنوں ، دیدیوں کے چہرے پر میّاں سمان کی رقم خو شی کی گا رنٹی بن رہی ہے۔گا ؤں کی اقتصادیات دو بارہ چل پڑی ہے۔
آفاقیت نہ صرف اس اسکیم کی نوعیت ہے بلکہ اس کی بنیادی طاقت بھی ہے کیونکہ اس اسکیم کی اہلیت کے معیار میں کسی بھی عورت کی معاشی حیثیت شامل نہیں ہے، بغیر کسی پیچیدہ کاغذی کارروائی کے – 18 سے 50۔ تمام عمر گروپوں کی تمام خواتین کو میّاں یوجنا کے لیے حقدار بنا کر، آپ کی ابوا حکومت نے ان خامیوں کو دور کیا ہے جو پہلے فلاحی پروگراموں کے مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بنتی تھیں۔یہ یونیورسل اسکیم خواتین کے وقار کو یقینی بناتی ہے۔ میرا یہ یقین ہے کہ ایک خاندان میں 18-50 سال کی عمر کی ہر بہن کو 2,500 روپے ماہانہ اور 30,000 روپے سالانہ فراہم کرنے سے خاندان کی آمدنی میں تبدیلی آئے گی۔ خاص طور پر جھارکھنڈ جیسی پسماندہ ریاست کے دیہی علاقوں میں، جہاں روایتی طور پر خواتین کی مالی خودمختاری بہت محدود رہی ہے، عالمی معاشی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی معاشی خود مختاری خاندانی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ تعلیم اور غذائیت میں بہتر نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں، خواتین عام طور پر مردوں کی نسبت اپنی آمدنی کا زیادہ حصہ خاندان کی فلاح و بہبود میں لگاتی ہیں۔ یہ ایک سادہ فلاحی اسکیم کے بجائے جھارکھنڈ کی آنے والی نسلوں کے لیے حکمت عملی کی سرمایہ کاری ثابت ہوگی، یہ اسکیم یقینی طور پر خواتین کی خود اعتمادی کو بڑھانے کی جانب ایک موثر قدم ہے۔اس اسکیم کا مالی شمولیت کا پہلو خواتین کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقلی کے ذریعے، ہم پہلی بار لاکھوں خواتین کو باضابطہ بینکنگ سسٹم میں لارہے ہیں ۔ اس کے کئی فا ئدے ہیں- ایک بینکنگ کریڈٹ ہسٹری بننے سےمناسب شر حو ں پرقر ض کی دستیابی ہو پا ئے گی۔اس کا اثر انفرادی فائدے سے باہر ہے۔ یہ دیہی جھارکھنڈ کےپورے مالیاتی نظام کو مضبوط کرے گا۔یہ دیہی جھارکھنڈ کے پورے مالیاتی نظام کو مضبوط کرے گا، جبکہ منظم طریقے سے استحصالی ساہوکاروں کی گرفت کو کمزور کرے گا۔
میرا ماننا ہے کہ کووڈ-19 کے بعد میّا سمان یوجنا کو نافذ کرنے کا یہ وقت زیادہ اہم ہے۔کووڈ 19 کااقتصادی اثر خا ص طور سےجنسی منحصر رہا ہے۔ خواتین کو ملازمتوں میں کمی اور کم آمدنی کا غیر ضروری بوجھ اُٹھانا پڑا ہے، اقتصادی تحفظ کے ساتھ یہ اسکیم صارفین کے اخراجات میں اضافے کے ذریعے مقامی معیشتوں کو متحرک کرتی ہے۔ جب خواتین کے پاس قوت خرید ہو تی ہے۔تو مقامی بازارپھلتے، پھولتےہیں،جس سےمعاشی ترقی کا ایک نیک چکر پیدا ہوتا ہے اس کی مضبوط بنیاد آپ کی آبوا حکومت نے رکھ دی ہے۔
حکومت کے اس طرح کے عالمی پروگرام کے مالیاتی اثرات پر سوال اٹھانے والوں کو اسے صرف ایک خرچ کے طور پر نہیں بلکہ ایک سرمایہ کاری کے طور پرسمجھنا چاہیے، نہ کہ اس اسکیم پر خرچ کی جانے والی رقم ہمیںکئی شکلوں میں واپس ملےگی۔جیسے کہ اتفاقی صحت خدمات پرکم خرچ۔
خاندان میں بہتر تعلیم اور بہتر مقویات کا فروغ اوراس کے نتیجہ میںسماجی فلاح پر خرچ میں کمی کی شکل میں۔اس کے علاوہ بڑھی ہو ئی کھپت کے تو سط سے پیدا ہو نے والی اقتصادی سر گر می زیادہ محصولات کو فرو غ دے گی۔یہ ایک وائبرینٹ مقامی اقتصادی نظام کی بنیاد کومزید مضبوطی فراہم کرے گی،جس کا خاکہ میری حکومت نے کھینچ لیا ہے۔
اسکیموں کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر فلاحی ریاست کی سوچ میں بنیادی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے کسی بھی معاشرے کو حقیقی طور پر بااختیار بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ لوگوں کی ضروریات کو سمجھا جائے، اور یہ طئے کرنے کے مرد غلبہ والے نظر ئیے کے بجائے، ہم خواتین پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے خاندانوں کے لیے بہترین فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، آمدنی کا باقاعدہ بہاؤ خواتین کو ان کے حالات کے مطابق منصوبہ بندی، بچت اور سرمایہ کاری کرنے کے قابل بناتا ہے، اس طرح مالی خواندگی اور معاشی آزادی میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس م،نصوبے کا’میّاں سمان‘ نام اقتصادی طور پر مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہو ئےہامری جھارکھنڈی وراثت میں خواتین کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے، جو کہ ہمارے ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جھارکھنڈ میں بھی خواتین کو گھریلو کام، بچوں کی دیکھ بھال اور ان گنت گھنٹے گزارتی ہیں۔ اس طرح کے تعاون کو تاریخی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کے فا ئدے بہم پہونچا ئے گئے۔ یہ ماہانہ ادا ئیگی اس قسم کی کئیر اکنامی میں ان کے اہم رول کو قبول کرتی ہے۔اور ان کے کام کیلئے کچھ حد تک اقتصادی منظوری فراہم کرتی ہے۔
میں میّاں سمان کی حمائت کرنے والے اس بنیادی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا بھی ذکر کرنا چاہوں گا ، براہ راست منتقلی کے لیے آج کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فا ئدہ اُٹھا کر، ہم شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بناتے ہیں۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version