زمین گھپلہ کیس میں ای ڈی کو بڑا جھٹکا؛عدالت شواہد کو ناقابل اعتبار قرار دیا
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 26 ستمبر:۔ جھارکھنڈ کے مشہور و معروف زمین گھپلہ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو اس وقت ایک بڑا دھچکا لگا جب ہائی کورٹ نے کملیش کمار عرف کملیش سنگھ کو ضمانت دے دی۔ جمعہ، 27 ستمبر 2025 کو جسٹس رنگن مکھوپادھیائے نے کملیش سنگھ کی ضمانت کی عرضی قبول کرتے ہوئے ای ڈی کے الزامات پر کئی اہم سوالات اٹھائے۔
شواہد ناکافی اور کمزور ہیں: ہائی کورٹ
عدالت نے اپنے 16 صفحات پر مشتمل فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ ای ڈی کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد نہ صرف ناکافی ہیں بلکہ وہ کملیش سنگھ کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے براہ راست جوڑنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف ای ڈی کی تفتیش پر سوالیہ نشان لگاتا ہے بلکہ اس کے شواہد کی قانونی حیثیت پر بھی سنگین شبہات پیدا کرتا ہے۔ یاد رہے کہ کملیش سنگھ کو گزشتہ برس رانچی میں زمین کے ایک مشتبہ سودے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ای ڈی نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ غیر قانونی زمین سودوں اور مالی خردبرد میں ملوث ہیں۔
ای ڈی کے شواہد محض شک کی بنیاد پر
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ای ڈی کی جانب سے جو شواہد پیش کیے گئے ہیں وہ صرف شبہات پر مبنی ہیں، نہ کہ کسی ٹھوس ثبوت پر۔ ای ڈی اس کیس میں کملیش سنگھ اور مبینہ گھپلے کے درمیان براہ راست ربط ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ مالی لین دین (منی ٹریل) کے جو دعوے کیے گئے تھے، وہ بھی عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے۔
جب تک جرم ثابت نہ ہو، ضمانت بنیادی حق ہے
عدالت نے اشارہ دیا کہ اس مقدمے کے پیچھے ممکنہ طور پر سیاسی انتقام کا زاویہ بھی ہو سکتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ صرف الزامات کی بنیاد پر کسی بھی شہری کی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔ عدالت نے آئین ہند کے آرٹیکل 21 (حق زندگی) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کسی فرد کا جرم ثابت نہ ہو، اسے طویل عرصے تک حراست میں رکھنا ناانصافی ہے، خاص طور پر ایسی صورت میں جب تفتیشی ایجنسی ٹھوس شواہد پیش نہ کر سکے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ کملیش سنگھ تقریباً ایک سال سے حراست میں ہیں اور ای ڈی تاحال کوئی فیصلہ کن ثبوت عدالت میں نہیں رکھ سکی۔
ایسی حالت میں ان کی مزید حراست غیر منصفانہ ہوگی۔
