ہائی کورٹ کا نتیجے جاری کرنے اور تقرری عمل شروع کرنے کا حکم
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 3 دسمبر:۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے جھارکھنڈ اسٹیٹ اسٹاف سلیکشن کمیشن (JSSC) کی مشترکہ گریجویٹ سطح (CGL) امتحان میں مبینہ پیپر لیک کے سلسلے میں سی بی آئی تحقیقات کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ امتحان کا نتیجہ فوراً جاری کیا جائے اور تقرری کا عمل شروع کیا جائے۔تاہم، اُن دس امیدواروں کے نتائج روک دیے گئے ہیں جو امتحان کی تیاری کے دوران نیپال میں ٹھہرے ہوئے تھے۔3 نومبر 2025 کو تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس ترلوک سنگھ چوہان اور جسٹس راجیش شنکر کی ڈویژن بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو اب سنایا گیا ہے۔ عدالت کے وکیل دھیرج کمار نے تصدیق کی کہ سی بی آئی انکوائری کی درخواست کو مکمل طور پر خارج کر دیا گیا ہے۔
پیپر لیک اور کمزور جانچ کا الزام
سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ اجیت کمار اور وکیل سمیر رنجن نے درخواست گزار پرکاش کمار و دیگر کی جانب سے موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سی جی ایل امتحان کا پرچہ 22 ستمبر 2024 کی امتحانی تاریخ سے پہلے ہی لیک ہو چکا تھا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ واٹس ایپ چیٹ، ملزمین کے بیانات، ’’نیپال کنکشن‘‘ اور کچھ امیدواروں کی جانب سے مبینہ طور پر کی جانے والی ادائیگی کے ثبوت موجود ہیں۔درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ جانچ کو جان بوجھ کر کمزور کیا گیا۔
سی آئی ڈی کی رپورٹ میں پیپر لیک کے ثبوت نہیں
دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل راجیو رنجن نے عدالت کو بتایا کہ سی آئی ڈی کی تحقیقات میں ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے سوالیہ پرچہ لیک ہونے کی تصدیق ہو۔انہوں نے کہا کہ جو کاغذات ’’لیک شدہ پیپر‘‘ کے طور پر دکھائے جا رہے ہیں وہ دراصل ایک ’’گیس پیپر‘‘ ہے، جسے غلط طور پر ثبوت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود، اعلیٰ پولیس افسران کی نگرانی میں نئی ایس آئی ٹی تشکیل دے کر دوبارہ جانچ کروائی گئی۔کامیاب امیدواروں کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل گوپال شنکر نرائن، وی موہنا اور وکیل امرتانش واتس نے عدالت کے سامنے کہا کہ پیپر لیک کا الزام بے بنیاد ہے۔ ان کے مطابق امتحان میں پچھلے برسوں کے کچھ سوالات کی تکرار ضرور ہوئی، مگر اسے ’’پیپر لیک‘‘ نہیں کہا جا سکتا۔
