جدید بھارت نیوز سروس
پلاموں،11؍جون: جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے نوجوان لیڈروں کے ایک وفد نے سابق وزیر متھلیش ٹھاکر کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں پلاموں ڈویژن کے نوجوانوں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں مقامی زبان کے اختیار کے طور پر ہندی زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ وفد کی قیادت کرنے والے سنی شکلا اور آشوتوش ونائک نے کہا کہ پلاموں ڈویژن کی کوئی مخصوص مقامی زبان نہیں ہے۔ اس خطہ میں مگہی، بھوجپوری جیسی زبانوں کا اثر نظر آتا ہے، لیکن ہندی کو انتظامی، تعلیمی اور عوامی زندگی میں بنیادی رابطے کی زبان کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں میڈیم زبان بھی ہندی ہے، جب کہ جھارکھنڈ حکومت کی جانب سے مقامی زبان کے امتحان کو لازمی قرار دینے کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ نوجوانوں نے واضح کیا کہ چونکہ زیادہ تر امیدواروں نے ہندی میڈیم میں تعلیم حاصل کی ہے اور دیگر قابلیت میں پوری طرح اہل ہیں، اس کے باوجود زبان کے امتحان میں فیل ہونے کی وجہ سے وہ ملازمتوں سے محروم ہیں۔ سابق وزیر متھلیش ٹھاکر نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس جائز مطالبے کی حمایت میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے اور اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس معاملے پر وزیر اعلیٰ کو پہلے ہی خط لکھ چکے ہیں اور تیسرے اور چوتھے درجے کی تقرریوں میں مقامی نوجوانوں کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ تقرری کے عمل میں ہندی، مگہی اور بھوجپوری زبانوں کو بطور آپشن شامل کیا جائے، تاکہ پلاموں ڈویژن کے نوجوانوں کو ان کے حقوق اور مواقع مل سکیں۔ نوجوانوں نے یقین ظاہر کیا کہ متھلیش ٹھاکر جیسے عوامی نمائندے پلاموں کے نوجوانوں کی مضبوط آواز بن کر ابھریں گے اور اس جدوجہد کو مثبت سمت دیں گے۔ اس وفد میں اویناش دوبے عرف ٹنٹن، پریم سنگھ، پروین تیواری، مینک دویدی، نشانت چترویدی، چندن پاسوان، بمبم سنگھ شامل تھے۔
