ہومJharkhandجھارکھنڈ مسلم یووا منچ اور دیگر سماجی تنظیموں نے اقلیتی برادری سے...

جھارکھنڈ مسلم یووا منچ اور دیگر سماجی تنظیموں نے اقلیتی برادری سے متعلق احتجاجی مارچ نکالا

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

اقلیتی برادری کے مسائل پر فوری کارروائی کرےحکومت ،نہیں تو کریںگے احتجاج:محمد شاہد ایوبی

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،2؍نومبر: جھارکھنڈ مسلم یووا منچ اور دیگر سماجی تنظیموں نے اقلیتی برادری سے متعلق مسائل کو اٹھانے کے لیے ایک احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا۔یہ مارچ 2 نومبر کو سہ پہر 3 بجے لایونیورسٹی رنگ روڈ کانکے سے کانکے بازار ٹانڑ چوک تک نکالا گیا۔
مجوزہ احتجاجی مارچ کے اہم نکات:

  1. جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل (جے اے سی) کی طرف سے جاری کردہ عالم فاضل کی ڈگریوں کو غیر آئینی قرار دے کر منسوخ کرنے کے بارے میں۔
  2. جھارکھنڈ کے علیحدہ ریاست بننے کے 25 سال بعد بھی مدرسہ بورڈ اور اردو ایجوکیشن بورڈ کی تشکیل نہ ہونے کے بارے میں۔
  3. 544 اردو اسکولوں کی حیثیت کو فوری بحال کرنے کے حوالے سے۔
  4. جھارکھنڈ میں موب لنچنگ قانون کے فوری نفاذ کے بارے میں۔
    ریاست بھر میں برسوں سے احتجاج
    ہم جھارکھنڈ حکومت کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ ان مسائل کو لے کر ریاست بھر میں برسوں سے احتجاج جاری ہے، اور ہم حکومت سے ان کو سنجیدگی سے لینے اور جلد از جلد حل کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
    مرحلہ وار احتجاج کا انتباہ
    اگر حکومت ان مسائل پر فوری کارروائی نہیں کرتی ہے تو جھارکھنڈ مسلم یووا منچ مرحلہ وار احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہو جائے گا، جو ریاست بھر میں کیا جائے گا۔ مسلم یووا منچ کے صدر محمد شاہد ایوبی نے جھارکھنڈ حکومت کو خبردار کیا کہ اگر اقلیتی برادری کے مسائل پر فوری کارروائی نہیں کی گئی تو جھارکھنڈ مسلم یووا منچ مرحلہ وار احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ اپنے خط میں، انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو مندرجہ ذیل مسائل پر فوری کارروائی کرنی چاہئے۔
    عالم فاضل کی ڈگریوں کی پہچان:
    جے اے سی کی طرف سے جاری کردہ عالم فاضل کی ڈگریوں کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان کی تسلیم کی منسوخی پر دوبارہ غور کیا جائے۔
    مدرسہ بورڈ اور اردو ایجوکیشن بورڈ کی تشکیل:
    جھارکھنڈ کے علیحدہ ریاست بننے کے 25 سال بعد بھی مدرسہ بورڈ اور اردو ایجوکیشن بورڈ کی تشکیل نہیں ہوسکی ہے، اور انہیں جلد از جلد تشکیل دیا جائے۔
    544 اردو اسکولوں کی حیثیت کو بحال کرنا: اردو اسکولوں کی حیثیت کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
    موب لنچنگ قانون کا نفاذ: جھارکھنڈ میں موب لنچنگ قانون کو فوری طور پر لاگو کیا جانا چاہئے۔
    جھارکھنڈ مسلم یوا منچ کے سمیر علی عرف منا نے سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلم مخالف ہے اور اقلیتی مسلم بچوں کو تعلیم سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ یہ مسلم اساتذہ کو ملازمت نہیں دینا چاہتے۔ اردو ریاست میں دوسری زبان ہے۔ لیکن ریاستی حکومت کے دور میں اردو کے ساتھ سوتیلی ماں والاسلوک کیا گیا۔ اسکولوں سے نام کی تختیاں ہٹا دی گئی ہیں، اسکولوں کے نام بدل دیے گئے ہیں، اور ہفتہ وار جمعہ کی چھٹی ختم کردی گئی ہے، جس سے مسلمان بچوں کو ان کی ثقافت، تہذیب اور مذہبی سرگرمیوں سے محروم کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ان مسائل پر فوری کارروائی نہیں کرتی ہے تو جھارکھنڈ مسلم یووا منچ ریاست بھر میں مرحلہ وار احتجاج شروع کرے گا۔
    احتجاجی مارچ کی تفصیلات
    مجوزہ احتجاجی مارچ میں ریاست بھر میں اقلیتی برادری کے تقریباً 500 لوگ پرامن طریقے سے مذکورہ مقام سے پیدل چل بازار ٹانڑ پہنچیں۔ منزل پر پہنچنے کے بعد احتجاجی مارچ میں شریک اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے دانشور پریس اور میڈیا کے ذریعے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات درج بالانکات پر رکھیں ۔ تقرر شدہ مجسٹریٹ کو مطالبات کا میمورنڈم سونپا اور ان سے درخواست کی کہ وہ ہمارے خیالات ریاستی حکومت تک پہنچائیں۔ اس موقع پرمنچ کے صدر محمد شاہد ایوبی،منچ کے جنرل سکریٹری سمیر علی عرف منا ،توفیق انصاری، حسیب انصاری، امتیاز، آفتاب علی حیدر بنٹی، شکیب انصاری، عابد حسین،صدام انصاری ،غفار انصاری ،اختر رضا،آل جھارکھنڈ ایکتا منچ کے اشفاق خان، منتظر عالم، عین الحق انصاری وغیرہ خاص طور پر موجود تھے۔
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version