ہومJharkhandوزیرِ صحت نے صدر ہسپتال جمشیدپور میں مریضوں کا معائنہ کیا

وزیرِ صحت نے صدر ہسپتال جمشیدپور میں مریضوں کا معائنہ کیا

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

ریاست کے تمام صدرہسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان

جدید بھارت نیوز سروس
جمشیدپور، 3 دسمبر:۔ جھارکھنڈ کے وزیرِ صحت ڈاکٹر عرفان انصاری جمشیدپور کے خاص محل واقع صدر ہسپتال پہنچے، جہاں انہوں نے او پی ڈی میں خود مریضوں کا علاج کیا۔ اس موقع پر وزیرِ صحت نے اعلان کیا کہ ریاست کے تمام صدرہسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں نصب کی جائیں گی تاکہ مریضوں کی بہتر تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔وزیر نے بتایا کہ ریاست میں معذور افراد کو جاری کیے جانے والے میڈیکل سرٹیفکیٹ میں اب فیصد (Percentage) کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔ وہ مشرقی سنگھ بھوم کے ڈپٹی کمشنر دفتر میں منعقد ’’دِویانگ دیوس‘‘ کی خصوصی میٹنگ میں شریک ہوئے، جہاں مقامی معذور افراد کے مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔میٹنگ کے بعد ڈاکٹر عرفان انصاری سڑک کے راستے صدر ہسپتال پہنچے، جہاں سول سرجن اور ہسپتال انتظامیہ نے ان کا استقبال کیا۔ او پی ڈی چیمبر میں پہنچ کر وزیرِ صحت نے متعدد مریضوں کی طبی جانچ کی اور ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیتے نظر آئے۔انہوں نے کہا کہ معذور افراد کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں اب کوئی دشواری نہیں ہوگی، کم فیصد رکھنے والے افراد کو بھی سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا تاکہ انہیں تمام سرکاری سہولیات کا پورا فائدہ مل سکے۔ ڈاکٹر عرفان انصاری نے بتایا کہ ریاست میں ڈاکٹرز کی کمی اور دیگر انتظامی مسائل کو بھی ترجیحی بنیاد پر حل کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر پروٹیکشن ایکٹ کے معاملے پر وزیر نے کہا کہ ’’ڈاکٹر رب کے دوسرے روپ ہوتے ہیں، انہیں کسی اضافی تحفظ کی ضرورت نہیں‘‘۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’جب ریاست کا وزیرِ صحت ہی ڈاکٹر ہے، تو کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں‘‘—البتہ حتمی فیصلہ حکومت کرے گی۔پوٹکا کے ایم ایل اے سنجیو سردار نے بھی موقع پر کہا کہ وزیرِ صحت خود ڈاکٹر ہیں، اس لیے ریاست کی صحت خدمات میں واضح بہتری آئے گی۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version