پراسرار بیماری کی تحقیقات کر رہی ہے: وزیر عرفان انصاری
جدید بھارت نیوز سروس
صاحب گنج، 25 مارچ:۔ ضلع میں پہاڑیا قبیلے کے بچوں کی پراسرار موت سے محکمہ صحت میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ گزشتہ 10 روز میں 5 بچوں کی ہلاکت کے بعد محکمہ صحت نے ٹیم تشکیل دے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ وزیر صحت ڈاکٹر عرفان انصاری نے اس معاملے میں منگل کو اسمبلی احاطے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اس معاملے میں سنجیدہ ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہے۔ وزیر صحت ڈاکٹر عرفان انصاری نے کہا کہ مقامی سول سرجن اس کیس کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ریاستی سطح پر اس بات کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے کہ موت کی وجہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا پہاڑیا بچوں کی موت کے پیچھے قوت مدافعت کی کمی ہے، یہ تمام وجوہات تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوں گی۔ وزیر نے کہا کہ حکومت ایسے معاملات میں پوری طرح سنجیدہ ہے۔ صاحب گنج کے مندرو بلاک کے تحت نگر بھیٹا پہاڑ پر 10 دنوں میں 5 معصوم بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ موت کی وجہ جاننے کی کوشش کرنے والے محکمہ صحت کا خیال ہے کہ اس کے پیچھے دماغی ملیریا ہو سکتا ہے۔ محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچے سب سے پہلے نزلہ، کھانسی، تیز بخار اور سردرد کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے بعد آنکھیں پیلی ہو جاتی ہیں اور بچے اتنے کمزور ہو جاتے ہیں کہ انہیں بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 0 سے 6 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔ صاحب گنج واقعہ کی جگہ پر گئی میڈیکل ٹیم نے گاؤں کے لوگوں کے خون کے نمونے لیے ہیں اور اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جانکاری کے مطابق اب تک جن بچوں کی موت ہوئی ہے ان میں 2 سالہ ایتواری پہاڑیہ، 6 سالہ بیپر پہاڑیا، 2 سالہ جیتا پہاڑیا، 6 سالہ وکاس پہاڑیا اور 2 سالہ سجنی پہاڑیہ کے نام شامل ہیں۔
