نظام زندگی درہم برہم ؛سرکاری دفاتر بھی متاثر؛ لوگوں میں خوف کی فضا
جدید بھارت نیوز سروس
چترا،23؍اگست: چترا ضلع کے گدھور، پتھل گڑا ، میورہنڈ اور اٹکھوری میں موسلادھار بارش سے کئی دفاتر زیر آب آگئے ہیں جس سے لوگوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔ متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگ اٹکھوری بلاک کے ہیں۔ بارش نے دیہی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ پتیج میں واقع بسانے ندی میں طغیانی ہے جس کی وجہ سے آس پاس کے دیہات میں سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے۔ اس اچانک سیلاب نے گاؤں والوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ گھر گھٹنوں سے کمر تک پانی سے بھرے پڑے ہیں۔ کئی خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر اونچی جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔
پیتیج گاؤں کے رہنے والے منا یادو کا دو منزلہ کنکریٹ کا مکان پانی میں آدھا ڈوب گیا۔ کافی کوشش کے بعد گاؤں والوں اور اہل خانہ نے گھر میں رکھی کچھ ضروری اشیاء کو باہر نکالا، لیکن زیادہ تر سامان تیز بہاؤ میں بہہ گیا۔ گھر میں زیادہ پانی داخل ہونے کی وجہ سے منا یادو نے اپنے گھر کے دو منزلہ مکان کے اوپر چھت پر پناہ لی۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ جمعہ کی صبح تقریباً 7 بجے ندی کی پانی کی سطح اچانک تیزی سے بڑھنے لگی اور چند گھنٹوں میں ہی صورتحال خوفناک ہو گئی۔
انتظامی اہلکار موقع پر پہنچ گئے، الرٹ جاری کر دیا گیا
صورتحال کی سنگینی کو دیکھ کر بی ڈی او سومناتھ بانکیرا ، سی او سویتا سنگھ اور پتیج پنچایت کے مکھیا رام دیو یادو خود موقع پر پہنچ گئے۔ حکام نے صورتحال کا جائزہ لیا اور گاؤں والوں سے چوکنا رہنے کی اپیل کی۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے راحت اور بچاؤ ٹیم کو چوکس رکھا ہوا ہے۔مسلسل بارش اور سیلاب کے دباؤ سے پتیج پنچایت کے رانا ٹولہ سمیت کئی گھر زیر آب آگئے ہیں۔ نصف درجن سے زائد بجلی کے کھمبے پانی میں بہہ گئے۔ درجنوں درخت جڑوں سے اکھڑ کر ندی کے تیز بہاؤ میں بہہ گئے۔ گاؤں والوں کے مطابق سیلاب کا پانی اتنی تیزی سے داخل ہوا کہ لوگوں کو سنبھلنے کا موقع بھی نہیں ملا۔
1980 کے سیلاب کی یادیں تازہ ہو گئیں
دیہی عمائدین نے بتایا کہ 1980 میں بھی ایسا ہی خوفناک سیلاب آیا تھا جس نے گاؤں کو بری طرح تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد چار دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک ایسی صورت حال دوبارہ پیدا نہیں ہوئی۔ لیکن اب 2025 میں ایک بار پھر وہی ہولناک منظر گاؤں والوں کی آنکھوں کے سامنے کھڑا ہے۔
سڑک رابطہ منقطع، نظام زندگی ٹھپ
ندی میں اچانک اضافے کی وجہ سے پتیج گلی-کانہا چٹی مین روڈ پوری طرح ڈوب گئی۔ ٹریفک ٹھپ ہو کر رہ گئی۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ مسلسل بارش نے ان کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے، کیونکہ اب صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
