متحدہ بہار میں مسلمانوں کو ملے حقوق جھارکھنڈ میں چھینے جا رہے ہیں: ایس علی
جدید بھارت نیوز سروس
دھنباد،02؍نومبر: مسلم کمیونٹی کے قانونی حقوق سے متعلق مسائل کے سلسلے میں دھنباد مسلم فرنٹ کی طرف سے توپچانچی بلاک کے بھویاں چترو میں منعقدہ ایک عظیم الشان میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی آمیا اور جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین کے صدر ایس علی نے کہا کہ جھارکھنڈ میں متحدہ بہار میں مسلم کمیونٹی کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔جھارکھنڈ حکومت کی ہدایات پر، محکمہ تعلیم 2003 سے 2023 تک جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل کی طرف سے دی گئی عالم، فاضل ڈگریوں کی منظوری کو منسوخ کرنے پر تلا ہوا ہے۔جبکہ رانچی یونیورسٹی میں عالم ، فاضل امتحان کے انعقاد کا معاملہ حکومت کے پاس 2017 سے زیر التوا ہے،اسسٹنٹ پروفیسر کی بھرتی میں عالم کی ڈگریوں کے حامل افراد کے نتائج کو زیر التواء رکھا گیا ہے جبکہ فاضل ڈگری والوں کو سیکنڈری پروفیسر کی بھرتی میں شامل نہیں کیا گیا۔اس سے قبل محکمہ تعلیم نے من مانے طریقے سے 543 اردو اسکولوں کی حیثیت چھین کر انہیں جنرل اسکولوں میں تبدیل کردیا تھا۔بہار سے ملے اردو اسسٹنٹ ٹیچر کی 4401 اسامیوں میں سے 3712 خالی آسامیوں کو سرنڈر کردیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ پروفیسرز کے نام پر گریڈ پے نصف کر دی گئی۔ ریاست میں مآب لنچنگ کے 68 واقعات کو روکنے کے لیے ایوان سے منظور شدہ مآب کنٹرول پریونشن بل میں ترمیم کی گئی اور اسے نافذ نہیں کیا گیا۔چیف منسٹر ایمپلائمنٹ جنریشن اسکیم میں اقلیتوں کے لیے بجٹ کی کمی ہے۔ بنگالی بولنے والے جھارکھنڈی مسلمانوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔اترپردیش کی طرز پر بھینس نسل کے جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت نہیں مل رہی، بنوکر اور ٹیلرنگ کمیٹیوں کو کپڑوں کا سرکاری کام نہیں دیا جاتا ہے۔ سرکاری اراضی پر صدیوں سے قائم مسلم مذہبی مقامات کو زمین کے لیز جاری نہیں کیے جا رہے ہیں۔مسلم نوجوانوں کو ان کی آبادی کے مطابق سرکاری اور پرائیویٹ ملازمتوں میں حصہ نہیں مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ 15 نومبر 2025 کو 26 سال کا ہو جائے گا، لیکن جھارکھنڈ علیحدہ ریاست کی تحریک میں شامل جھارکھنڈ کے مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق نہیں ملے ہیں۔ہیمنت سورین حکومت 15 نومبر تک مسائل حل کرے ورنہ شدید احتجاج شروع کیا جائے گا۔اجلاس کی صدارت اجمل انصاری نے کی اور نظامت عظمت انصاری نے کی۔میٹنگ میں محمد کفیل الرحمان، محمد عصی اللہ، محمد خورشید انصاری، مولانا امجد، مولانا خورشید ندوی، رستم انصاری، مصطفیٰ سیف اللہ قاسمی، ڈاکٹر سیف اللہ خالد، مولانا قاسمی جمالی، محمد عرفان انصاری، علیم الدین انصاری، ضیاءالدین انصاری، مولانا فضل القدیر ، غلام مصطفیٰ، محمد محسن حواری، احساس جمیل سمیت اجلاس میں مختلف اضلاع سے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
