آئین ہندوستانی جمہوریت کی روح ہے:کیشو مہتو کملیش
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 26؍ نومبر: جھارکھنڈ پردیش کانگریس کمیٹی کے زیراہتمام یوم دستور بچاؤ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پرانے اسمبلی ہال میں یوم دستور بچاؤ کے موضوع پر ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ریاستی کانگریس صدر کیشو مہتو کملیش نے کی۔ اس تقریب سے قبل آئین کے معمار بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور دستور ساز اسمبلی کے چیئرمین ڈاکٹر راجیندر پرساد کے مجسموں پر پھولوں کے ہار چڑھائے گئے۔ اجلاس کا اختتام آئین کی تمہید کے ساتھ ہوا۔ سیمینار میں موجود کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیشو مہتو کملیش نے ہندوستانی جمہوریت کے تناظر میں آئین کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آئین ہندوستانی جمہوریت کی روح ہے اور پورے آئین کی بنیادی شکل اور روح اس کے دیباچے میں موجود ہے۔ہندوستان کا آئین دنیا کا سب سے طویل تحریری آئین ہے۔ جھارکھنڈ کی ممتاز شخصیات نے بھی آئین کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالا، جو جھارکھنڈ کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔آئین ملک کی حکمرانی کی بنیاد ہے۔ ہمیں ان لوگوں کا مضبوطی سے مقابلہ کرنا چاہیے جو آئینی اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور اسے تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر رادھا کرشن کشور نے کہا کہ آئین اس ملک میں رہنے والے تمام طبقات، ذاتوں اور مذاہب کے لوگوں کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے۔ آئین کی بنیاد پر منصوبے بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن آج ایسا نہیں ہے۔ مرکزی طاقت چند افراد کے ہاتھوں میں مرکوز ہو چکی ہے۔ ہندوتوا کی حمایت کی جا رہی ہے، اور درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔یوم دستور کے موقع پر بی جے پی کو سوچنا چاہئے کہ کیا وہ غریبوں کا احترام کرتی ہے؟ ریزرویشن ختم کرنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے لیکن کانگریس ایسا نہیں ہونے دے گی۔جھارکھنڈ میں گرینڈ الائنس حکومت کی وجہ سے مرکزی حکومت ریاست کے ساتھ سوتیلی ماں والاسلوک کر رہی ہے۔ کانگریس کے دور حکومت میں ریاستوں کے تئیں ذمہ داریاں بلا تفریق ادا کی گئیں۔سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر رامیشور اورائوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں “400 پلس” کا نعرہ آئین کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا، اور کانگریس اس کے خلاف کھڑی ہے۔ آئینی ترمیم کی ایک شق موجود ہے، جس کی آئین میں گنجائش ہے۔اٹل بہاری واجپائی کے دور میں آئین کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ کیشوانند بھارتی کیس کے فیصلے کے مطابق آئین کی بنیادی روح کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی پورے آئین کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ آر ایس ایس منواسمرتی کو اپنا آئین مانتی ہے، اسی لیے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت ہندوستانی آئین پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہندوستانی آئین کی تمہید سوشلسٹ سوچ پر زور دیتی ہے، جو مشترکہ بھلائی اور قومی مفاد کی عکاسی کرتی ہے۔ ریاستوں کو گرانٹ فراہم کرنا مرکزی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، لیکن مرکزی حکومت جان بوجھ کر غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں کے فنڈز کو وقت پر روکتی ہے، تاکہ ان کی ترقی کو روکا جا سکے۔سابق مرکزی وزیر سبودھ کانت سہائے نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت نے آئین کے ذریعہ قائم کردہ سیکولر فریم ورک کے تانے بانے کو توڑ دیا ہے۔ ہندوستان کے انتخابی نظام کی تعریف کیجاتی تھی۔لیکن آج الیکشن کمیشن آف انڈیا کا چہرہ انتخابی عمل میں ہیرا پھیری کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔رانچی یونیورسٹی کے سابق رجسٹرار پروفیسر امر چودھری نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئین موجود نہ ہوتا تو سماج کے محروم طبقات کو ان کے حقوق نہیں مل پاتے۔ آئین نے دلتوں، پسماندہ طبقوں اور قبائلی برادریوں کی معاشی اور سماجی ترقی کا بندوبست کیا ہے جس کی وجہ سے سماج کے پسماندہ اور اقلیتی طبقے اب معاشی اور سماجی طور پر خوشحال ہو رہے ہیں۔ پروگرام کی نظامت ریاستی کانگریس جنرل سکریٹری امولیا نیرج کھلکو نے کی، اور شکریہ کا کلمہ خواتین کانگریس کی صدر رما خاکھالکھونے پیش کیا۔ ایس سی سیل کے صدر کیدار پاسوان اور ان کے عہدیداروں نے اس تقریب میں سریش بیٹھا، اشوک چودھری، سنجے لال پاسوان، رویندر سنگھ، شمشیر عالم، رما کھلکھو، جوسائی مارڈی، ستیش پال منجنی، رویندر سنگھ، امول نیرج کھلکھو، ونے اورائوں، نوین سنگھ، کمار راجہ، پروفیسر بملانشو شیکھر ملک کو اعزاز سے نوازا گیا۔ پروگرام میں خاص طور پر اشوک چودھری، لال کشور ناتھ شاہ دیو، آلوک کمار دوبے، سونال شانتی، ونے سنہا دیپو، آبھا سنہا، ڈاکٹر راکیش کرن مہتو، نرنجن پاسوان، راجیش سنہا سنی، راکیش کرن مہتو، سوریہ کانت شکلا، سورین رام سنجے کمار، ظفر امام، اختر علی سنیل سنگھ، راجو چندرا، چندر رشمی پنگوا، مریم،اندرا دیوی، مینو سنگھ، موسمی اوشا پاسوان، شاہد احمد، شجر خان سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے۔
