پہلی بیوی کے رہتے دوسری شادی غیر قانونی : جھارکھنڈ ہائی کورٹ
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،10؍نومبر: ایک اہم اور تاریخی فیصلے میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت شادی کرنے کے بعد کوئی شخص مذہبی یا ذاتی قانون کے تحت دوبارہ شادی نہیں کر سکتا۔ عدالت نے یہ فیصلہ دھنباد کے پیتھالوجسٹ محمد عقیل عالم کے معاملے میں سنایا، جس نے دوسری شادی کی جب ان کی پہلی بیوی زندہ تھی۔دھنباد کے عقیل عالم نے 4 اگست 2015 کو اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت شادی کی، چند ماہ بعد اس کی بیوی گھر چھوڑ کر دیوگھر چلی گئی۔ عقیل نے دعویٰ کیا کہ اس کی بیوی بغیر کسی وجہ کے چلی گئی اور بار بار فون کرنے کے باوجود واپس نہیں آئی۔ اس نے ازدواجی حقوق کی بحالی کے لیے دیوگھر فیملی کورٹ میں عرضی دائر کی۔اہلیہ نے عدالت کو بتایا کہ عقیل پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کی پہلی بیوی سے دو بیٹیاں ہیں۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ عقیل نے اس کے والد پر جائیداد اپنے نام کرنے کے لیے دباؤ ڈالااور انکار کرنے پر اس پر حملہ کیا۔ سماعت کے دوران عقیل نے خود اعتراف کیا کہ ان کی پہلی بیوی زندہ ہے۔ عدالت نے پایا کہ شادی کے اندراج کے وقت اس حقیقت کو چھپایا گیا تھا۔ دیوگھر فیملی کورٹ نے دوسری شادی کو ناجائز قرار دیا، جس کے خلاف عقیل نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں اپیل کی۔جسٹس سوجیت نارائن پرساد اور جسٹس راجیش کمار کی ڈویژن بنچ نے فیملی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ خصوصی شادی ایکٹ کے سیکشن 4(A) کے مطابق شادی صرف اسی صورت میں جائز ہے جب شادی کے وقت شوہر یا بیوی دونوں میں سے کوئی زندہ شریک حیات نہ ہو۔عدالت نے واضح طور پر کہا، “اسپیشل میرج ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جو ‘نان آبسٹینٹ کلاز ‘کے تحت نافذ کیا گیا ہے، جو کسی بھی ذاتی یا مذہبی قانون سے بالاتر ہے۔” اس فیصلے کو ملک بھر میں مساوی شہری حقوق کی نظیر قرار دیا جا رہا ہے۔
