بقایاجات کے بوجھ سے نئے پلوں اور دیہی سڑکوں کے منصوبے رُک گئے
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 22 دسمبر:۔ریاستی حکومت کے تین اہم محکموں – دیہی امور، پینے کا پانی و صفائی، اور دیہی ترقی – میں پہلے سے مکمل ہو چکے منصوبوں کے عوض تقریباً 11,700 کروڑ روپے کی ادائیگی کا بوجھ سامنے آیا ہے۔ اس بھاری مالی ذمہ داری کی ادائیگی حکومت کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج بن گئی ہے، جس پر حکومت مسلسل غور و خوض میں مصروف ہے۔
جائزہ اجلاس میں ادائیگی کے بحران کا انکشاف
یہ معاملہ ترقیاتی کمشنر اجے کمار سنگھ کے ساتھ منعقدہ ایک جائزہ اجلاس کے دوران سامنے آیا، جہاں متعلقہ محکموں کے سکریٹریوں نے بقایاجات کی تفصیلات پیش کیں۔ حال ہی میں منصوبہ جاتی مد کے تحت چلنے والی اسکیموں کا محکمہ وار جائزہ لیا گیا تھا، جس دوران بتایا گیا کہ سابقہ برسوں میں کرائے گئے کاموں کی ادائیگی اب محکموں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔
بجٹ اور فنڈ کی کمی سے ترقیاتی کام متاثر
دیہی امور اور دیہی ترقی محکمہ کے سکریٹری کے۔ شری نواسن نے اجلاس میں بتایا کہ بجٹ اور فنڈز کی کمی کے باعث موجودہ مالی سال میں اب تک نہ تو نئے پلوں اور پلچوں کی تعمیر شروع ہو سکی ہے اور نہ ہی دیہی سڑکوں کے نئے منصوبے۔ گزشتہ برسوں کے کاموں کی ادائیگی زیر التوا ہونے کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
مقررہ بجٹ سے زیادہ کام کرانے کا اثر
حکام کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں محکمے نے مقررہ بجٹ سے کئی گنا زیادہ کام کرا لیا۔ عام حالات میں دستیاب فنڈ سے 25 سے 30 فیصد اضافی کام ممکن ہوتا ہے، لیکن اس حد سے کہیں زیادہ کام ہونے کے باعث اب بھاری ادائیگی کی ذمہ داری بن گئی ہے۔ اس کا براہ راست اثر یہ پڑا ہے کہ مالی سال 2025- 26 میں نئے پلوں اور دیہی سڑکوں کے منصوبے شروع نہیں ہو پا رہے ہیں۔
ضمنی بجٹ میں محدود رقم کی منظوری
دوسرے ضمنی بجٹ میں دیہی امور کے محکمے نے پرانے بلوں کی ادائیگی کے لیے 3000 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم محکمۂ خزانہ نے صرف 800 کروڑ روپے کی منظوری دی۔ اس میں 300 کروڑ روپے نئی سڑکوں، 100 کروڑ روپے نئے پلوں اور پلچوں جبکہ باقی 400 کروڑ روپے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، مگر اس کے باوجود صورتحال اب بھی اطمینان بخش نہیں سمجھی جا رہی۔
محکموں کے لحاظ سے بقایاجات کی تفصیل
محکموں کے حساب سے واجب الادا رقم میں دیہی امور کے محکمے پر 8000 کروڑ روپے، پینے کے پانی و صفائی کے محکمے پر 2500 کروڑ روپے اور دیہی ترقی کے محکمے پر 1200 کروڑ روپے کی ادائیگی باقی ہے۔
ریاست کی مالی حالت بہتر: وزیر خزانہ
ریاست کے وزیر خزانہ رادھا کرشن کشور نے کہا ہے کہ ریاست کا خزانہ خالی نہیں ہے اور مالی نظم و نسق کی صورتحال بہتر ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں وقت پر ادا ہو رہی ہیں۔ موجودہ مالی سال میں ریاست کو تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کے وسائل دستیاب ہوں گے، جبکہ آمدنی اور اخراجات متوازی طور پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مالی سال کے اختتام تک ریاست اپنے اندرونی وسائل کی 85 سے 90 فیصد تک وصولی مکمل کر لے گی، اور مرکزی ٹیکسوں میں حصے داری اور گرانٹ اِن ایڈ کے طور پر تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔
