
جے ڈی یو مسلم علماء اور مولانا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والوں پر پابندی لگائے: قاری محمد صہیب
جدید بھارت نیوز سروس
پٹنہ 10 اپریل 2025:آر جے ڈی کے رکن قانون سازیہ کانسل قاری محمد صہیب نے راشٹریہ جنتا دل، بہار کے ریاستی دفتر کے کرپوری آڈیٹو ریم میںآج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جنتا دل (یو) کے مسلم لیڈروں کا یہ دعویٰ کہ ان لوگوں نے جھوٹ بول کر بہار اور ملک کے عوام کو گمراہ کیا ہے، جب کہ راشٹریہ جنتا دل کی جانب سے قومی چیف ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن اسمبلی پروفیسر منوج کمار جھا نے آر جے ڈی کی جانب سے دہلی میں جے پی سی کے سامنے 18 نکات کے ساتھ تجاویز پیش کیں اور اپنا موقف پرزور انداز میں پیش کیا۔ جبکہ میں خود پٹنہ میں جے پی سی کے سامنے آر جے ڈی کی طرف سے موجود تھا اور جے پی سی کے سامنے راشٹریہ جنتا دل کے خیالات کو پرزور انداز میں پیش کیا۔ راشٹریہ جنتا دل نے لوک سبھا میں ایم پی شری سدھاکر سنگھ اور راجیہ سبھا میں پروفیسر منوج کمار جھا کے ذریعے اس بل کی سخت مخالفت کی گئی اور اس کے خلاف ووٹ بھی دیا۔ تیجسوی جی خود اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ جنتا دل (یو) لیڈروں کے دعوے پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے کون سے پانچ مشورے دئیے ہیں جنہیں جے پی سی نے قبول کر لیا ہے، انہیں سامنے رکھیں، جھوٹے بیانات نہ دیں۔ اور یہ بھی بتائیں کہ کیا وقف تر میمی بل میں غیر مسلم ممبران رکھنے کا معاملہ صرف جنتا دل (یو) کی تجویز پر رکھا گیا ہے؟ اوروقف با ئی یوزر کا خاتمہ، کیا یہ بھی جنتا دل (یو) کی تجویز تھی؟پریس کانفر نس میں ریاستی آر جے ڈی کے چیف ترجمان مسٹر شکتی سنگھ یادو، ریاستی ترجمان اعجاز احمد، مسز مدھو منجری، مسٹر ارون کمار یادو، محمد خان آرزو، اور انتہائی پس ماندہ سیل کے اُپندر چندرونشی بھی خا ص طور پر موجود تھے۔
قاری صہیب نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور آئینی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔ اس کے ذریعے حکومت وقف جیسے مذہبی اداروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ راشٹریہ جنتا دل نے واضح طور پر کہا تھا کہ غیر مسلم ممبران کو وقف بورڈ کا ممبر بنانا شریعت پر مبنی ادارے اور وقف کے مذہبی عمل میں براہ راست مداخلت ہے۔ وقف املاک میں موجود مساجد اور قبرستان جو کئی سالوں سے زیر استعمال ہیں لیکن کاغذات نہیں ہیں، انہیں وقف املاک میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ یوزر کے ذریعہ وقف کے حقوق ختم کرنے سے ہزاروں مذہبی مقامات کی زبردستی ضبطی کا خطرہ ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 26 کے تحت مذہبی اداروں کو دیے گئے انتظام کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ہندو ٹیمپل ٹرسٹ یا چرچ کے حقوق میں کوئی مداخلت نہیں ہے بلکہ صرف وقف املاک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتیش کمار کبھی بھی سیکولر نہیں رہے ہیں وہ ہمیشہ بی جے پی کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ مسلمان ان لوگوں کو کبھی معاف نہیں کر سکتے جو تین طلاق، سی اے اے، این آر سی اور 370 کے مسائل پر بی جے پی کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔ جنتا دل یو نے جس طرح کا پروپیگنڈہ کیا، انہیں بتانا چاہیے کہ جب نتیش کمار وزیر اعلیٰ تھے تو بہار میں کتنے فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ جبکہ این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں بہار میں 2018 میں فرقہ وارانہ تشدد کے 33 فیصد واقعات، 2019 میں 31 فیصد، 2020 میں 14 فیصد، 2021 میں 13 فیصد واقعات ہوئے اور حکومت ایسے واقعات پر خاموش رہی۔ وقف املاک پر حملے کے ذمہ دار نتیش کمار ہوں گے اور جنہوں نے وقف ترمیمی بل میں بی جے پی کا ساتھ دے کر ایک طرح سے وقف املاک پر قبضہ کرنے والوں کے لیے راستہ کھول دیا ہے۔ سچر کمیٹی نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے وقف اراضی کی سب سے زیادہ مقدار پر قبضہ کیا گیا ہے اور جس طرح سے وقف اراضی کو ختم کیا گیا ہے، اس قانون سے ان لوگوں کے لیے راستہ آسان ہو جائے گا جو اس معاملے کو متنازع بنا کر وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔قاری صہیب نے مزید کہا کہ جنتا دل (یو) کے قائدین اور وزراء ہمارے علمائے دین اور مولاناوں کے خلاف جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیں اسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔
