حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری نعیم قاسم کا کھلا اعلان
غزہ 30 نومبر (ایجنسی): حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری نعیم قاسم نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو اپنے فوجی کمانڈر ہیثم طبطبائی اور ان کے چار ساتھیوں کے قتل کے بعد اسرائیل کو جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے دیگر تفصیلات فراہم نہیں کیں۔بیروت کے جنوبی مضافات میں اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مارے گئے اپنے فوجی کمانڈر اور ان کے ساتھیوں کے لیے تعزیتی تقریب کے دوران نعیم قاسم نے سکرین کے ذریعے ایک تقریر میں کہا کہ “اسرائیلی دشمن اور اس کے ساتھ والے اسے جس طرح سمجھنا چاہیں سمجھ لیں۔ جو موقف میں نے شہید سید ابو علی اور ان کے بھائیوں کی شہادت کے جواب میں اعلان کیا ہے وہ یہ ہے کہ یہ ایک کھلی جارحیت اور سنگین جرم ہے۔ ہمیں جواب دینے کا حق ہے اور ہم وقت کا تعین کریں گے۔”طباطبائی حزب اللہ کے سب سے اعلیٰ کمانڈر ہیں جو اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ قتل 27 نومبر 2024 کو اس جنگ بندی کے نفاذ کے بعد ہوا تھا جس نے ایک سال تک جاری رہنے والی جنگ کو ختم کیا تھا۔ اس جنگ سے حزب اللہ کمزور ہوگئی تھی کیونکہ اسرائیل نے اس کے اسلحہ خانے کا ایک بڑا حصہ تباہ کر دیا تھا اور اس کے متعدد سینئر رہنماؤں کو قتل کردیا تھا۔نعیم قاسم کے مطابق طباطبائی اور ان کے ساتھیوں پر مشتمل گروپ اس دن آئندہ کارروائی کی تیاری کے لیے ایک ساتھ جمع ہوا تھا۔ حزب اللہ کے سب سے بڑے حامی ایران نے ایرانی پاسداران انقلاب کی زبانی پیر کو طباطبائی کے قتل کا انتقام لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ محور مزاحمت اور حزب اللہ لبنان کو بہادر اسلامی جنگجوؤں کے خون کا انتقام لینے کا حق ہے۔حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ سوانح عمری کے مطابق طباطبائی، جنہوں نے شام اور یمن میں بھی ذمہ داریاں سنبھالیں، نے اسرائیل کے ساتھ آخری جنگ کے بعد اسلامی مزاحمت میں فوجی قیادت اس وقت سنبھالی تھی جس وقت حزب اللہ نے اپنے سابق جنرل سیکرٹری حسن نصراللہ اور اپنے سرکردہ فوجی کمانڈروں کو کھو دیا تھا۔یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھی ہے جب اسرائیل، جو خاص طور پر جنوبی لبنان میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے، بار بار کہہ رہا ہے کہ وہ حزب اللہ کو اپنی فوجی صلاحیتوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ سب جنگ بندی معاہدے کے تحت لبنانی فوج پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کے درمیان ہو رہا ہے تاکہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ایک متعلقہ پیش رفت میں وزارت خارجہ اور تارکین وطن نے نیویارک میں اقوام متحدہ میں لبنان کے مستقل مشن کے ذریعے اور لبنانی حکومت کی ہدایات پر سلامتی کونسل میں ایک شکایت درج کرائی۔ یہ شکایت اسرائیل کی جانب سے لبنان کی خودمختاری کی ایک نئی اور خطرناک خلاف ورزی کے جواب میں کی گئی ہے جو اس کی متعدد خلاف ورزیوں اور مسلسل تجاوزات کی کڑی میں ایک اضافہ ہے۔ اس خلاف ورزی میں اسرائیل کی جانب سے یارون قصبے کے جنوب مغرب اور جنوب مشرق میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ لبنانی سرحدوں کے اندر “ٹی” کی شکل میں دو سیمنٹ کی دیواریں (بفر والز) بنانا شامل ہے۔ان دیواروں کی تعمیر، جس کی تصدیق یونائیٹڈ نیشنز انٹیرم فورس اِن لبنان فورسز نے کی ہے، مزید لبنانی اراضی پر قبضہ کرنے کا باعث بن رہی ہے ۔ یہ دیوار قرارداد 1701 (2006) اور دشمنی کے خاتمے کے اعلان (2024) کی بھی خلاف ورزی ہے۔لبنان نے شکایت میں سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی کو لبنانی خودمختاری کی خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے فوری کارروائی کریں۔ اسے دونوں دیواروں کو ہٹانے، لبنان کے اندر ان تمام علاقوں سے فوری طور پر بلیو لائن کے جنوب میں پیچھے ہٹنے کا پابند کریں جن پر وہ اب بھی قابض ہے۔اسرائیل کو پانچ سرحدی مقامات سے نکلنے پرمجبور کیا جائے۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل لبنانی علاقے کے اندر بفر زون کے نام پر کوئی علاقہ مسلط نہ کرے۔ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرے اور لبنانی شہریوں کو ان کے سرحدی دیہاتوں میں واپس جانے کی اجازت دے۔
