نیو یارک 29 مارچ (ایجنسی) اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی ایجنسی نے جمعے کو کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں گنجان آباد علاقوں پر حملوں میں شہریوں پر شدید مظالم کی نشاندہی ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی امداد کی معاون کاری کرنے والی ایجنسی نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں، بشمول گنجان آباد علاقے پر حملوں میں شہریوں پر شدید مظالم کی نشاندہی ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کے امور کے کوآرڈینیشن آفس کے ترجمان جینس لائیرک نے جنیوا میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا غزہ میں انسانی جان اور وقار سخت نظر انداز ہو رہا ہے۔ جنگی کارروائیاں جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ مظالم کی علامتیں ہیں۔‘‘جینس لائیرک کا مزید کہنا تھا، ہر روز ہم نے بچوں کو قتل ہوتے دیکھا ہے، امدادی کارکنوں کو مارا جا رہا ہے، لوگوں کی بقا کو خطرے میں ڈال کر زبردستی بے گھر کیا جا رہا ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کے امور کے کوآرڈینیشن آفس کے ترجمان نے اس امر کی طرف نشاندہی بھی کی کہ اس صورتحال میں، غزہ میں فلسطینی دھڑوں کی جانب سے راکٹ فائر کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔‘‘اسرائیل نے غزہ میں انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی تردید کی اور حماس پر الزام لگایا ہے کہ اس کے جنگجو اپنی کارروائیوں کے لیے شہریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ تاہم حماس کے عسکریت پسند جنگجو اس سے انکار کرتے ہیں۔واضح رہے کہ دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنماؤں پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔یو این ایڈ کورڈینیشن ایجنسی کے ترجمان جینس لائیرک نے کہا کہ 2 مارچ سے غزہ انکلیو میں خوراک اور طبی سامان کے داخلے کو اسرائیلی حکام نے بلاک کر رکھا ہے جس کے سبب خوراک اور طبی ذخائر بہت تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے جمعے کو اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں خون کی فراہمی کی بھی شدید قلت ہے جس کے سبب زخمیوں کا علاج ممکن نہیں رہا۔
غزہ میں شدید مظالم کی نشاندہی پر اقوام متحدہ کی تشویش
مقالات ذات صلة
