ہومInternationalغزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی تجویز

غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی تجویز

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

اسرائیلی اپوزیشن کا حمایت کا اعلان

تل ابیب، 30 ستمبر (یو این آئی) اسرائیلی اپوزیشن کے دو سرکردہ رہنماؤں نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ اُس امن منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا جس کا مقصد غزہ کی جنگ کو ختم کرنا ہے۔اسرائیلی کنیسٹ کے رکن بینی گینٹز نے ایک پوسٹ میں “ایکس” پر لکھا کہ ٹرمپ کا جنگ بندی کا یہ منصوبہ جو تقریباً دو برس سے جاری لڑائی کو ختم کرنے کا راستہ دکھاتا ہے، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیل کے تحفظ کا ایک اہم موقع ہے۔گینٹز نے لکھا کہ “میں صدر ٹرمپ کو اُن کی ان تھک کوششوں پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جن کا مقصد ہمارے قیدیوں کی واپسی اور اسرائیل کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ “صدر کی منصوبہ بندی پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے تاکہ تمام قیدیوں کو واپس لایا جا سکے، سیکیورٹی آپریشنز کی آزادی برقرار رہے اور حماس کی حکومت کا خاتمہ کیا جا سکے”۔گینٹز نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو متنبہ کیا کہ وہ “تنگ نظری پر مبنی سیاست” کے باعث اس معاہدے کو سبوتاژ نہ کریں، ان کا اشارہ اُن وزرا کی طرف تھا جو جنگ ختم کرنے کے مخالف ہیں۔اسی طرح اسرائیلی اپوزیشن کے ایک اور رہنما یائر لیپڈ نے بھی امریکی منصوبے کی حمایت کی۔ انھوں نے “ایکس” پر لکھا کہ “صدر ٹرمپ کا منصوبہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط اور درست بنیاد فراہم کرتا ہے”۔اسرائیلی وزیر تعلیم یوآف کیش نے ایکس پر کہا کہ “یہ معاہدہ جنگ کے تمام اہداف کے حصول کی راہ ہموار کرتا ہے”۔ وزیر ثقافت و کھیل میکی زوہار نے بھی اُسی پلیٹ فارم پر لکھا “اسرائیل طاقت کی پوزیشن سے امن قائم کر رہا ہے”۔ شاس پارٹی کے سربراہ آریہ درعی نے بھی کہا “میں صدر ٹرمپ کے منصوبے کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتا ہوں”۔اپوزیشن جماعت ’ڈیموکریٹس‘ کے رہنما یائر گولان نے حکومت میں موجود اُن وزرا پر بالواسطہ تنقید کی جو جنگ کے خاتمے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا “جنگ کا خاتمہ، قیدیوں کی واپسی، حماس کو غیر مسلح کرنا اور اُس کی حکومت ختم کرنا … اگر کوئی شخص ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتا ہے تو اُس کی اسرائیل دشمنی میں کوئی کسر نہیں”۔انھوں نے “ایکس” پر مزید لکھا کہ “ہم پارلیمانی سطح پر اس منصوبے کے لیے مکمل حفاظتی نیٹ ورک فراہم کریں گے لیکن حقیقی خوشی اُس وقت ہو گی جب تمام قیدی واپس اپنے گھروں کو لوٹ آئیں گے”۔اسی طرح اسرائیلی نجی چینل 12 نے سابق چیف آف اسٹاف اور ’یشار‘ پارٹی کے سربراہ گادی آیزنکوٹ کا بیان نشر کیا جس میں انھوں نے کہا “ہمیں فوری طور پر مشکل فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ قیدیوں کو فوراً واپس لایا جا سکے”۔ انھوں نے نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا “وزیر اعظم ! اپنی حکومت میں موجود انتہا پسندوں کی سیاسی دھمکیوں کو نظر انداز کریں۔ عوام قیدیوں کی واپسی کے حق میں ہیں اور کنیسٹ میں بھی اس کے لیے واضح اکثریت موجود ہے”۔اسرائیلی قیدیوں کے اہلِ خانہ کی نمائندہ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا “ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے طے پانے والے اس تاریخی معاہدے کے اعلان کے بعد اب سب سُکھ کا سانس لیں گے، جس کے تحت 48 قیدیوں کی واپسی اور اسرائیل کی جانب سے جنگ کے خاتمے پر اتفاق کیا گیا ہے”۔بیان میں مزید کہا گیا “اصل امتحان اب اس معاہدے پر فوری عمل درآمد ہے”۔تنظیم نے زور دیا کہ “چونکہ ٹرمپ کا منصوبہ تمام فریقوں نے قبول کر لیا ہے، وزیر اعظم کو چاہیے کہ فوراً غزہ شہر میں جاری فوجی کارروائی بند کرنے کا حکم دیں، کیونکہ یہی کارروائیاں اس وقت قیدیوں ، فوجیوں اور اس تاریخی معاہدے کے نفاذ کو خطرے میں ڈال رہی ہیں”۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version