ہومInternationalٹرمپ نے اسرائیل کے دباؤ پر ایران سے متعلق موقف بدلا

ٹرمپ نے اسرائیل کے دباؤ پر ایران سے متعلق موقف بدلا

Facebook Messenger Twitter WhatsApp
واشنگٹن، 18 جون( یو این آئی) : اسرائیل کی فوجی سرگرمیوں اور وہاں کی سیاسی قیادت کے درمیان ہونے والی گفتگو کی نگرانی پر مامور امریکی خفیہ ایجنسیاں گزشتہ ماہ کے اختتام تک ایک حیران کن نتیجے پر پہنچیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام پر فوری حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، چاہے امریکہ اس میں شامل ہو یا نہ ہو۔نیو یارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کئی برسوں سے خبردار کرتے آ رہے تھے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن فوجی کارروائی ضروری ہے، مگر ہر بار، امریکی صدور کی مخالفت پر وہ پیچھے ہٹ جاتے تھے، لیکن اس بار امریکی تجزیہ یہ تھا کہ نیتن یاہو حملے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور اکیلے ہی آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔صدر ٹرمپ، جو ایران کے ساتھ سفارتی معاہدے کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، نیتن یاہو کی اپریل میں حملے کی درخواست کو پہلے ہی مسترد کر چکے تھے، مگر جب مئی کے آخر میں ان کی ایک تلخ ٹیلیفون کال ہوئی، تب بھی انہوں نے اسرائیل کو یکطرفہ حملے سے باز رہنے کا انتباہ دیا۔تاہم گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے لیے یہ بات روز بروز واضح ہوتی جا رہی تھی کہ وہ اس بار نیتن یاہو کو روکنے کے قابل نہیں ہوں گے، جیسا کہ اس معاملے پر غور و خوض میں شامل اہم افراد اور دیگر باخبر ذرائع سے انٹرویوز میں سامنے آیا، اسی دوران ٹرمپ ایران سے تنگ آ چکے تھے۔اسرائیلی دعووں کے برخلاف امریکی انتظامیہ کے سینئر حکام کو ایسی کوئی نئی خفیہ معلومات حاصل نہیں ہوئیں جن سے ظاہر ہو کہ ایران تیزی سے ایٹم بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن جب یہ واضح ہو گیا کہ وہ نیتن یاہو کو روکنے کے قابل نہیں رہیں گے اور اب حالات پر ان کا کنٹرول نہیں رہا، تو ٹرمپ کے مشیروں نے مختلف متبادل راستوں پر غور کیا۔رپورٹ کے مطابق ایک طرف یہ تجویز تھی کہ کچھ نہ کیا جائے اور صرف یہ دیکھا جائے کہ حملے کے بعد ایران کس حد تک کمزور ہوا ہے، پھر اس کے بعد اگلے اقدامات طے کیے جائیں، دوسری انتہا پر اسرائیل کے ساتھ مل کر فوجی حملے میں شامل ہونا تھا، حتیٰ کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی تک کا امکان بھی زیر غور تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے درمیانی راستہ اختیار کیا انہوں نے اسرائیل کو امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے اب تک خفیہ رکھی گئی مدد فراہم کی تاکہ وہ حملہ انجام دے سکے، اور پھر تہران پر دباؤ بڑھایا گیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر فوری رعایتیں دے، ورنہ مسلسل فوجی حملوں کا سامنا کرے، اسرائیل کے حملے کے پانچ دن بعد بھی، ٹرمپ کا موقف مسلسل بدل رہا ہے۔اب ٹرمپ سنجیدگی سے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے اور ایران کی زیر زمین جوہری تنصیب ’فردو‘ کو تباہ کرنے کے لیے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔یہ اسرائیلی حملے تک ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان کے واقعات کی کہانی ہے جو ایران کو ایٹم بم حاصل کرنے سے روکناکا مشترکہ مقصد رکھتے ہیں، لیکن ایک دوسرے کی نیتوں پر شک بھی کرتے ہیں۔امریکہ، اسرائیل اور خلیج فارس کے خطے کے دو درجن اہلکاروں سے انٹرویوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کئی مہینوں تک اس کشمکش میں مبتلا رہے کہ آیا نیتن یاہو کے ارادوں پر قابو پایا جائے یا نہیں، کیونکہ وہ اپنی دوسری مدتِ صدارت کے پہلے بڑے خارجہ پالیسی بحران کا سامنا کر رہے تھے، یہ ایک ایسا بحران تھا جس کا وہ سامنا ایسے مشیروں کے ایک نسبتاً ناتجربہ کار حلقے کے ساتھ کر رہے تھے جنہیں انہوں نے وفاداری کی بنیاد پر چنا تھا۔منگل کی صبح جب وہ کینیڈا میں جی7 اجلاس سے جلدی واپس واشنگٹن روانہ ہوئے، تو ٹرمپ نے اپنی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس تلسی گببارڈ، کی عوامی گواہی کے ایک حصے پر اعتراض کیا، انہوں نے کہا تھا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کو یقین نہیں کہ ایران واقعی ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے، اگرچہ وہ یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے جسے بعد ازاں ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ٹرمپ نے رپورٹرز سے کہا کہ ’مجھے پرواہ نہیں کہ اُس نے کیا کہا، میں سمجھتا ہوں کہ وہ اس کے بہت قریب تھے‘۔جب وائٹ ہاؤس سے اس بارے میں تبصرے کے لیے کہا گیا تو ترجمان نے ٹرمپ کے ان بیانات کی طرف اشارہ کیا جن میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version