واشنگٹن،22ستمبر(ہ س)۔امریکہ نے کہا کہ برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت واشنگٹن کے کئی حلیفوں کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلانات صرف ”دکھاوا” ہیں۔ اس کے بعد واشنگٹن کی اولین ترجیح فلسطینی مزاحمت کاروں کی قید سے اسرائیلیوں کی رہائی اور اسرائیل کی حفاظت ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہا کہ ”ہمارا زور سنجیدہ سفارتکاری پر ہے، نمائشی اقدامات پر نہیں”’۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ترجیحات واضح ہیں جن میں قدیوں کی رہائی، اسرائیل کی سلامتی، اور پوری خطے کے لیے امن و خوشحالی شامل ہیں۔ یہ صرف حماس کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔امریکہ کا یہ بیان برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد سامنے آیا۔ جبکہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران سعودی وفرانسیسی سربراہی میں متوقع اجلاس میں کئی ممالک، خاص طور پر فرانس، فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا “کہ یہ اقدام فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی امید کو زندہ کرنے اور دو ریاستی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہے۔سٹارمر کے بقول حماس دہشت گرد تنظیم ہے اور فلسطین کے مستقبل میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا،” انھوں نے حماس کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا۔دوسری جانب کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی اور آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے بھی اسی طرح کا اعلان کیا۔ اسی طرح آسٹریلوی حکومت نے بھی کہا “کہ حماس کو فلسطین کی ریاست میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔پرتگال کے وزیر خارجہ پالو رانجل نے فلسطین کو رسمی طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستوں کا حل ہی دائمی امن کا واحد ذریعہ ہے۔رانجل نے واضح کیا کہ حماس غزہ یا دیگر جگہوں پر کسی بھی کنٹرول کا حق نہیں رکھتی، انھوں نے اسرائیلی قیدیوں کی فوری آزاد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسی طرح، فلسطینی وزارت خارجہ نے ان چار ممالک کے فیصلوں کا خیر مقدم کیا۔ ورسن آغابیکیان نے برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے فیصلوں کو حوصلہ مند قرار دیتے ہوئے کہایہ فلسطینی عوام کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔انہوں نے العربیہ/الحدث سے گفتگو میں کہا “ہم فلسطین کو تسلیم کرنے میں سعودی عرب کے بڑے کردار کو سراہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کا تسلیم کرنا ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے سے قانونی موقف مضبوط ہوتا ہے اور اسرائیل کو ایک مضبوط پیغام جاتا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے مطابق، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا فلسطین کو تسلیم کرنا دہشت گردی کو بڑا انعام دینے کے مترادف ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ میں ایک اور واضح پیغام دینا چاہتا ہوں: “فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو گی۔اتوار کو فلسطین کو برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور بعد میں پرتگال کی جانب سے تاریخی طور پر تسلیم کیا گیا۔
جس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کے 193 ممالک میں سے فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 154 تک پہنچ گئی۔
حلیفوں کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلانات کو امریکہ نے دکھاوا بتایا
مقالات ذات صلة
