ہومInternationalطالبان کے سربراہ نے لڑکیوں کیلئے دینی مدارس بند کرنے کا حکم...

طالبان کے سربراہ نے لڑکیوں کیلئے دینی مدارس بند کرنے کا حکم دے دیا

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

کا بل 22 اگست (ایجنسی) “العربیہ” کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے سربراہ ھبۃ اللہ آخوندزادہ نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے مذہبی تعلیم پر پابندی کا حکم جاری کر دیا ہے۔ جب سے 2021 میں طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا اس کے بعد سے لڑکیوں کے لیے مڈل، ہائی سکول اور یونیورسٹیاں بند کر دی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق طالبان کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے قندھار میں منعقد ہونے والے کابینہ کے آخری اجلاس کے دوران وزارت تعلیم اور وزارت اعلیٰ تعلیم کو زبانی حکم دیا کہ وہ بتدریج طالبات کا مذہبی مدارس میں داخلہ روک دیں اور اس فیصلے پر عمل درآمد کا پہلا قدم انہیں گریجویشن سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنا ہے۔ اطلاع رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ آخوندزادہ کو یہ اطلاع ملی تھی کہ مذہبی مدارس میں جدید علوم جیسے ریاضی، سائنس اور زبانیں وغیرہ بھی پڑھائی جا رہی ہیں اور وہ صرف نام کے لیے دینی مدارس ہیں۔اس سخت موقف نے کابینہ کے اندر وسیع بحث و مباحثہ پیدا کردیا ہے کیونکہ متعدد وزرا نے مایوسی کا اظہار کیا ہے کیونکہ انہیں امید تھی کہ اس سال لڑکیوں کے سکول دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔ اجلاس کے دوران طالبان کے کچھ وزراء نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ قرآن اور حدیث کی واضح نصوص کے خلاف ہے۔ انہوں نے ایسی آیات اور احادیث کا حوالہ دیا جو مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے تعلیم کی اہمیت پر زور دیتی ہیں۔طالبان کے سربراہ ملا ھبۃ اللہ نے وزراء سے ایک بار پھر کہا کہ وہ ایک واضح شرعی دلیل پیش کریں جو بالغ لڑکی کے گھر سے باہر جانے کو جائز قرار دے۔ ” العربیہ “ کے ذرائع نے پہلے بتایا تھا کہ ملا ھبۃ اللہ نے یہ اس وقت بھی کہا تھا جب بعض رہنماؤں نے لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی کی مخالفت کی تھی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس میں بحث سخت تھی اور کچھ طالبان رہنماؤں نے اپنے سربراہ پر براہ راست تنقید کی اور اس طرز عمل کو اندرونی غصہ اور سخت بین الاقوامی ردعمل کا سبب قرار دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے کچھ رہنما اس بات پر قائل ہو چکے ہیں کہ ان کے رہنما آخوندزادہ ان کی حکومت کو نقصان پہنچانے اور ان کے درمیان اندرونی اختلافات پیدا کرنے کے لیے ایک غیر ملکی ایجنڈا چلا رہے ہیں۔ طالبان نے 15 اگست 2021 کو افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا جب امریکی افواج کی واپسی ہوئی تھی۔ طالبان کے قبضے سے دو دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا۔اس کے بعد سے طالبان نے کابل میں روزمرہ کی زندگی پر شریعت کی اپنی تشریح نافذ کر دی ہے جس میں خواتین اور لڑکیوں پر وسیع پابندیاں شامل ہیں۔ یہ پابندیاں ان کے رہنما ہبت اللہ آخوندزادہ کے احکامات پر مبنی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، غیر ملکی حکومتوں اور اقوام متحدہ نے طالبان کے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ سلوک کی مذمت کی ہے۔ ان لڑکیوں کو چھٹی جماعت کے بعد تعلیم سے، زیادہ تر ملازمتوں سے اور اکثر عوامی مقامات پر نکلنے سے اب بھی روکا جا رہا ہے۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version